کے پی ہاؤس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ: آئی جی سمیت 600 اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ
خیبرپختونخوا حکومت نے کے پی ہاؤس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ اور وزیر اعلیٰ سمیت ارکان اسمبلی کا قیمتی سامان غائب کرنے کے الزام میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد سمیت 600 اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر حملہ کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
حکومت خیبر پختونخوا کے فیصلے کے مطابق کے پی ہاؤس اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کرنے اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور سمیت پارٹی سے تعلق رکھنے والے دیگر ارکان اسمبلی کا قیمتی سامان غائب کرنے کے الزام میں آئی جی اسلام آباد سمیت وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے 600 اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے مارچ کرنے والے ہزاروں کارکن وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے، اس دوران پی ٹی آئی اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، اور پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کچھ دیر کے لیے چائنا چوک آئے اور اس کے بعد پختونخوا ہاؤس روانہ ہو گئے تھے، بعد ازاں علی امین گنڈاپور کو حراست میں لینے کے لیے پولیس نے کارروائی کی تھی۔
اس پیشرفت کے اگلے روز وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے خیبر پختونخوا اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی جی اسلام آباد نے خیبرپختونخوا ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی، میری سرکاری گاڑی کو توڑا گیا، آ ئی جی اسلام آباد آپ اتنے نیچے نا جاؤ۔
علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ پوری رات خیبرپختونخوا ہاؤس میں تھا، یہ آپ کی کارکردگی ہے، آپ نے چار چھاپے مارے، میرے گارڈز کو مارا اور لوٹا بھی گیا، یہ سرکاری غنڈہ ہے اور اس فلور پر آئی جی اسلام آباد معافی مانگیں ورنہ ایف آئی آر ہوگی۔