• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

لاہور فضائی آلودگی میں بدستور سرفہرست، شہریوں میں مختلف امراض پھیلنے کا خدشہ

شائع November 7, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

پنجاب کا دارالحکومت لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں آج پھر پہلے نمبرپر موجود ہے جبکہ شہر میں اسموگ کی ابتر صورتحال کے باعث شہریوں میں مختلف امراض پھیلنے لگے۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور میں فضائی آلودگی کی صورتحال آج بھی ابتر ہے، صبح کے وقت ایئرکوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 824 تھا جو 10 بجے تک تقریباً 710 ریکارڈ کیا گیا، اس کمی کے باوجود صوبائی دارالحکومت دنیا میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔

بھارت کا شہر نئی دہلی 439 ایئرکوالٹی انڈیکس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، 175 اے کیو آئی کے ساتھ ویتنام کا شہر ہانوئی کا تیسرا اور بوسنیا کا شہر سراجیوو کا 170 اے کیو آئی کے ساتھ چوتھا نمبر ہے۔

یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔

اسموگ کی بدترین صورتحال کے باعث پنجاب حکومت کی جانب سے آج سے لاہور، گوجرانوالا، فیصل آباد اور ملتان ڈویژنز کے 18 اضلاع میں 12ویں جماعت تک تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔

حکومت پنجاب کے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے 17 نومبر تک بند رہیں گے، اس دوران کلاسز آن لائن ہوں گی۔

صوبائی انتظامیہ نے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 31 جنوری تک شہریوں کو ماسک پہننے کی ہدایت بھی کی ہے۔

دوسری جانب، لاہور میں اسموگ کے پیش نظر شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے، شہریوں کی جانب سے گلے، آنکھ، کان اور سانس کی بیماریوں مبتلا ہونے کی شکایات آرہی ہیں۔

اسموگ کیا ہے؟

اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔

اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔

اسموگ کیسے بنتی ہے؟

جب فضا آلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسز اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔

اسموگ کی وجوہات

اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔

اسموگ صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

اسموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خصوصاً پھیپھڑوں یا گلے کے امراض سے موت کا خطرہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید اسموگ سورج کی شعاعوں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتی ہے جس سے اہم قدرتی عناصر جیسے وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگتی ہے جو امراض کا باعث بنتی ہے۔ کسی شہر یا قصبے کو اسموگ گھیر لیں تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں جو آنکھوں میں خارش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش اور جلد کے مسائل سے لے کر نمونیا، نزلہ زکام اور دیگر جان لیوا پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

بچاؤ کے لیے کیا کریں؟

اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔

باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز کے بجائے عینک کو ترجیح دیں۔

اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔

پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں

سگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے، باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں جبکہ گلا صاف کرنے کے لیے گرم مشروب چائے، کافی وغیرہ کا استعمال کریں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024