• KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:11am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:45am
  • KHI: Fajr 5:33am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:11am Sunrise 6:36am
  • ISB: Fajr 5:18am Sunrise 6:45am

سینیٹ کمیٹی کا وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی کارکردگی پر اظہار برہمی، چیئرمین سی ڈی اے طلب

شائع November 5, 2024
— فائل فوٹو: سینیٹ آف پاکستان
— فائل فوٹو: سینیٹ آف پاکستان

ایوان بالا (سینیٹ) کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے وزارت اور اس کے ذیلی اداروں کی کارکردگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین کو طلب کرلیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں سیکریٹری ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) نے انکشاف کیا کہ ہمارے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے ڈی 12 میں غیر قانونی بلند و بالا تعمیرات ہوئی ہیں۔

ڈی جی ایف جی ای ایچ اے نے بتایا کہ کچھ عمارتیں منہدم بھی کی ہے، چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ اس سب میں کس کا قصور ہے؟ سیکریٹری ہاؤسنگ نے جواب دیا کہ اس میں ادارے کا قصور ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ڈی 12 میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سی ڈی اے چیئرمین کو طلب کرلیا۔

اجلاس میں 200 بستروں پر مشتمل سینٹر آف ایکسیلنس گائناکالوجی روالپنڈی کے قیام کا معاملہ بھی زیرِ بحث آیا جس پر پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) حکام نے بریفنگ دی کہ 2007 میں منصوبہ کی منظوری ہوئی تھی، منصوبہ کی لاگت 166 ملین تھی، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے منصوبہ روک دیا گیا تھا، 2010 میں دوبارہ منصوبہ شروع ہوا، 2023 میں کمپنی نے 218 ملین کے بقایاجات کا دعویٰ کیا، کنسٹریکشن کمپنی کے بقایا جات کا دعویٰ غلط لگ رہا ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا کمپنی نے منع کرنے کے باوجود کام جاری رکھا؟ تعمیراتی کمپنی کے نمائندے نے بتایا کہ ہمیں کم چھوڑنے کا کوئی لیٹر نہیں ملا، کمیٹی نے وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس اور ذیلی اداروں کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔

سینیٹر بلال خان نے کہا کہ صوبائی محکموں کی کارکردگی وفاقی وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس سے بہتر ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جب بھی بریفنگ لیتے ہیں تو یہی بات سننے کو ملتی ہے کہ فنڈنگ کا مسئلہ ہے۔

اجلاس کے دوران پاک پی ڈبلیو ڈی حکام نے منصوبے کی تاخیر کا ذمہ دار نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) کو ٹھہرا دیا، پاک پی ڈبلیو ڈی حکام نے کہا کہ نیسپاک کس چیز کی فیس لیتا ہے، اگر سب ہم نے بتانا ہے۔

سینیٹر بلال خان نے کہا کہ نیسپاک اس وقت ملک میں ٹیکنیکل طریقے سے بدمعاشی کر رہا ہے، آج تک ان کی کوئی کمپنی بلیک لسٹ نہیں ہوئی ہے، نیسپاک کے ایم ڈی کو آئندہ اجلاس میں بلائیں۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ نیسپاک حکام آئندہ اجلاس میں اس پروجیکٹ کا سارا ریکارڈ لے کر آئیں۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024