شکارپور: کچے میں پہلی بار ڈاکوؤں پر ڈرون سے حملے، 5 روز میں 9 ڈاکو ہلاک
شکارپور کے کچے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف پہلی بار ڈرون کا استعمال کرگر ثابت ہوگیا، 5روز کے دوران ڈاکوؤن پر ڈرون سے حملوں کے نتیجے میں 9 ڈاکو ہلاک اور 45 زخمی ہوئے۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس کے مطابق کچے میں پولیس اور رینجرز کا ڈاکوؤں کےخلاف مشترکہ آپریشن جاری ہے، دریا میں پانی آجانے کے سبب بکتر بندگاڑیوں کی رسائی ممکن نہیں رہی تھی جس کے بعد پہلی مرتبہ پولیس اور رینجرز نے ڈرون کی مدد سے کچے میں ڈاکوؤں کے ٹھکانوں تک پہنچنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
پولیس کے مطابق پہلی بار ڈاکوؤں میں خوف دیکھنے میں آیا ہے، ڈاکو اب آئی پی سی اور بکتر بند سے زیادہ ڈرون سے خوفزدہ ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آپریشن میں کئی ڈاکو مارے گئے ہیں، پولیس اور رینجرز نے کافی حد تک کامیاب حاصل کی ہے، چند روز قبل ڈرون شیلنگ سے بدنام ڈاکو بیلوتیغانی بھی شدید زخمی ہوا تھا۔
پولیس کے مطابق آپریشن اس طرع جاری رہا تو کچے میں ڈاکوؤں کاصفایا ہوجائے گا، اب کچے سے کلین سویپ کے بعد باہر آئیں گے، رینجرز اور پولیس کچے کو کلئیر کروالیں گے ـ
واضح رہے کہ سندھ اور پنجاب کے سرحدی اضلاع میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے طویل عرصے سے ڈاکوؤں کا مسکن بنے ہوئے ہیں، ڈاکو قومی شاہراہوں پر سفر کرنے والی مسافر بسوں اور گاڑیوں سے لوٹ مار کے علاوہ ہنی ٹریپ کے ذریعے بھی شہریوں کو اغوا کرکے تاوان وصول کرتے ہیں، صوبائی حکومتیں متعدد مرتبہ آپریشن کرچکی ہیں تاہم انہیں ہر مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رواں سال اگست میں پنجاب کے ضلع صادق آباد میں کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے حملے میں کم از کم 11 پولیس اہلکار شہید اور 10 زخمی ہو گئے تھے۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس ترجمان نے بتایا تھا کہ کچے کے علاقے میں پولیس کی دو گاڑیاں ہفتہ وار ڈیوٹی کرکے واپس آ رہی تھیں کہ ایک گاڑی خراب ہو گئی جس پر اچانک راکٹوں سے حملہ کردیا گیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیکریٹری داخلہ اور آئی جی کو فوری طور پر کچے کے علاقے میں پہنچ کر حملہ آوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی تھی اور آئی جی پنجاب سے واقعے کی فوری رپورٹ بھی طلب کر لی تھی، بعدازاں سندھ اور پنجاب پولیس نے رینجرز کے ساتھ مل کر ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن شروع کیا تھا جو تاحال جاری ہے۔