• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

27ویں ترمیم میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی قانون سازی شامل نہیں، عقیل ملک

شائع November 3, 2024
بیرسٹر عقیل — فوٹو: ڈان
بیرسٹر عقیل — فوٹو: ڈان

وزیراعظم کے مشیر برائے قانون وانصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی قانون سازی شامل نہیں ہے اور اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دعوے غلط اور گمراہ کن ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم میں فوجی عدالتوں سے متعلق کوئی بات چیت نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا کا یہ الزام بالکل غلط ہے کہ حکومت فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے ترمیم لا رہی ہے۔

27ویں آئینی ترمیم کی ٹائم لائن سے متعلق پوچھے گئے سوال پر وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ترمیم اگلے سال کی جائے گی تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہ ترمیم رواں سال میں ہی مکمل کرلی جائے گی جس میں صرف 2 ماہ باقی ہیں، اس دوران سی او پی سمیت متعدد بین الاقوامی مصروفیات اور غیر ملکی وفود کے دورے بھی شامل ہیں۔

27ویں آئینی ترمیم 2025 میں پیش کی جائے گی؟ اس سوال کے جواب میں بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ بالکل ایسا ’ممکن‘ ہے اور اس حوالے سے بات چیت شروع کردی گئی ہے تاکہ جو بھی اس میں فریق بنے گا، اس کے ساتھ اتفاق رائے کے ساتھ آگے چلا جائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سول سوسائٹی، حکومت کی اتحادی جماعتیں اور یہاں تک کہ اپوزیشن جماعتیں بھی اس میں فریق ہیں، ہم نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو تحلیل نہیں کیا اور یہ خورشید شاہ کی قیادت میں کام کرتی رہے گی۔

مشیر قانون نے وضاحت کی کہ حکومت ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مجموعی طور پر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرنا چاہتے ہیں اور میں ریکارڈ پر کہہ رہا ہوں کہ 27ویں آئینی ترمیم جب بھی لائی جائے گی مکمل اتفاق رائے سے لائی جائے گی۔

حکمراں اتحاد بظاہر ایک اور ترمیم پیش کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جسے 27ویں ترمیم کا نام دیا جارہا ہے، جس کا مقصد مقامی حکومتوں میں اصلاحات لانا اور 26ویں آئینی ترمیم میں شامل نہ کیے جانے والے مسائل کو شامل کرنا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹیرینز فار گلوبل ایکشن کے مشاورتی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم لانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ نئی ترمیم پر قیاس آرائیوں سے گریز کریں، حکومت حال ہی میں منظور کی گئی 26ویں ترمیم پر مکمل عمل درآمد کرے گی۔

علاوہ ازیں، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بھی اس بات کی تردید کرچکے ہیں، ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے صرف میڈیا پر بازگشت سنی ہے، حکومت کے کسی اجلاس میں اور ہماری قانونی کمیٹیوں کے اندر آئینی ترمیم کا ذکر نہیں کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024