مخصوص اعضا کے بغیر پیدا ہونے والی لڑکی
برطانوی ریاست انگلینڈ کی 16 سالہ فلم ساز لڑکی ربیکا والشے اس وقت حیران رہ گئیں جب ڈاکٹرز نے انہیں بتایا کہ وہ (Mayer-Rokitansky-Küster-Hauser syndrome) ’میئر- روکٹانسکی- کسٹر- ہاؤسر سنڈروم‘ (ایم آر کے ایچ) میں مبتلا ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ربیکا والشے خود میں انتہائی خاص اور پیچیدہ بیماری کی تشخیص کے بعد مذکورہ معاملے پر فلم بناکر خواتین میں شعور پھیلانے کے لیے پر عزم ہیں۔
ربیکا والشے بچپن سے ہی بعض طبی پیچیدگیوں کا شکار تھیں اور وہ ہمیشہ اپنی جنس اور رجحانات کے حوالے سے پریشان دکھائی دیتی تھیں لیکن جلد ہی ان میں مذکورہ بیماری کی تشخیص ہوئی۔
’میئر- روکٹانسکی- کسٹر- ہاؤسر سنڈروم‘ ایک ایسی بیماری ہے، جس میں کوئی بھی خاتون رحم مادر اور اندام نہانی کے بغیر پیدا ہوتی ہیں یا پھر ان کے دونوں اعضا درست طریقے سے بن نہیں پاتے۔
مذکورہ دونوں عضو کے نہ ہونے یا ان کے درست انداز میں نشو و نما نہ پانے کی وجہ سے ایسی خواتین کو ماہواری بھی نہیں آتی۔
برطانوی وزارت صحت کے ادارے کے مطابق دنیا میں ہر پانچ ہزار خواتین میں سے ایک خاتون مذکورہ بیماری کا شکار ہوتی ہے اور یہ بیماری انتہائی خاص اور پیچیدہ ہے، اس متعلق زیادہ طبی اور عام معلومات بھی دستیاب نہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق مذکورہ بیماری میں مبتلا خاتون کے اگرچہ دونوں اہم عضو نہیں ہوتے یا درست بن نہیں پاتے لیکن ان کا باقی پورا جسم درست انداز میں ہوتا ہے، انہیں کوئی دوسری جسمانی کمزوری نہیں ہوتی، وہ کہیں سے بیمار دکھائی نہیں دیتیں۔
اس بیماری کی اصل وجہ مکمل طور پر واضح نہیں لیکن یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ایک جینیاتی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔
جس طرح یہ بیماری نایاب اور پیچیدہ ہے، اسی طرح اس کا علاج بھی پیچیدہ ہوتا ہے، اگر کسی خاتون میں اندام نہانی اور رحم مادر درست انداز میں نہ بن پایا ہو تو مختلف پلاسٹک سرجریز کے ذریعے انہیں بہتر کیا جاتا ہے جب کہ دونوں عضو کے نہ بن پانے والی خواتین میں مصنوعی اندام نہانی اور رحم مادر لگائی جاتی ہیں۔