اسلام آباد میں اسموگ خطرات پر انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی دفعہ 144 نافذ کرنے کی سفارش
اسلام آباد میں اسموگ کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) نے ضلعی انتظامیہ سے دفعہ 144 نافذ کرنے کی سفارش کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے ضلعی انتظامیہ سے بھٹوں سے دھویں کے اخراج، ٹھوس فضلے اور زرعی فضلے کے جلانے پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی ہے۔
پاک ای پی اے کے خط کے مطابق اسموگ سے بچاو کے لیے چار ماہ تک دفعہ 144 نافذ کی جائے، خلاف ورزی کی صورت میں ای پی اے ایکٹ کے تحت سخت کارروائی کی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ خشک اور سرد موسم کے دوران اسموگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مشرقی اور وسطی پنجاب سب سے زیادہ اسموگ سے متاثر ہوتے ہیں، آنے والے دنوں میں میدانی علاقوں اور پوٹھوہار ریجن میں ایئر کوالٹی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ اسموگ سے اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، سرگودھا، لاہور اور دیگر شہر متاثر ہونے کا خدشہ ہے، اسموگ کا دورانیہ نومبر سے شروع ہوکر فروری تک رہتا ہے۔
خط کے مطابق اسموگ کے انسانی صحت، ماحولیات اور ملکی معیشت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے، ان اقدامات میں گاڑیوں سے دھویں کے اخراج، ٹھوس فضلے اور زرعی فضلے کو جلانے سے روکنا شامل ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ایجنسی کی مدد کرے۔
واضح رہے کہ آج لاہور میں فضائی آلودگی انتہائی حد کو بھی عبور کرگئی، ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) ایک ہزار سے بھی بڑھ گیا جب کہ آئندہ 48 گھنٹے اسموگ کی شدت برقرار رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
ترجمان محکمہ موحولیات کے مطابق بھارت میں فصلوں کی باقیات جلانے سے اٹھنے والا شدید دھواں پاکستان میں داخل ہوچکا ہے اور بھارت سے آنے والی تیز ہواؤں نے لاہور میں فضائی آلودگی انڈیکس ایک ہزار تک پہنچا دیا۔
یاد رہے کہ اے کیو آئی فضا میں موجود آلودہ ذرات کے مقدار کی پیمائش کرتا ہے، جن میں باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔