لندن میں قتل ہونے والی سارہ شریف نے کئی سالوں تک والد کے تشدد کا سامنا کیا
پاکستانی نژاد برطانوی 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کیس میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں اور یہ بتایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر مقتولہ کو والد، سوتیلی ماں اور چچا کئی سال تک تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 10 سالہ سارہ شریف کی موت سے متعلق جاری مقدمے میں اس بات کے پریشان کن شواہد سامنے آئے ہیں کہ مقتولہ کو اس کے والد، سوتیلی ماں اور چچا مختلف طریقوں سے تشدد کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
دوران سماعت استغاثہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال 8 اگست کو سرے کے علاقے ووکنگ میں سارہ کی موت بدسلوکی اور غفلت کے باعث ہوئی۔
جمعرات کو سماعت کے دوران عدالت نے مقتولہ کی سوتیلی ماں بینش بتول اور ان کی بہن کے درمیان 2020 اور 2023 کے درمیان پیغامات کے تبادلے کی تفصیلات سنیں۔
بتایا جاتا ہے کہ بینش بتول نے سارہ کے ’شرارتی رویے‘ کو سزاؤں کی وجہ قرار دیا، یہاں تک کہ اس کی بات نہ ماننے کی فطرت سے متعلق اپنی بہن کو بتایا کہ ’اس میں ایک جن ہے‘۔
مختلف پیغامات میں بینش بتول نے اپنے شوہر عرفان کی جانب سے سارہ کو سزا دینے کے واقعات شیئر کیے جن میں رات بھر بیٹھنا، زبانی دھمکیاں اور جسمانی مار پیٹ شامل ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سارہ نے ان کے کپڑے پھاڑے، چاپیاں چھپائیں اور اہم کاغذات بھی خراب کیے، یہ تمام اقدامات ’باغیانہ رویے‘ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
گزشتہ سماعت پر استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ سارہ شریف کے والد نے فون کال پر اعتراف جرم کرتے ہوئے پولیس کو بتایا کہ اس نے بیٹی کو ’قانونی طریقے سزا‘ دی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔
اولڈ بیلی میں سارہ قتل کیس کی سماعت کے دوران 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی والدہ بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک نے قتل کے الزام سے انکار کیا تھا۔
واضح رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی جس سے ایک ہی دن قبل ان کے اہل خانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔ سارہ کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی فیصل ملک پولیس کو اس وقت سے مطلوب تھے۔
گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
سارہ شریف کے قتل میں ملوث ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان پہنچ گئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔