سیالکوٹ: خاتون پر حملہ اور تشدد،عدالت کا 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے سیالکوٹ میں خاتون کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی اور تشدد کے الزام میں ایک سب انسپکٹر اور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جناح گیٹ پسرور کی رہائشی شکایت کنندہ ’ایم‘ نے تھانہ پسرور کے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اپنی درخواست میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ 24-25 جون 2024 کی رات کو متعدد پولیس افسران بشمول ایس آئی شبیر انور چیمہ، اے ایس آئی عنصر اعجاز، کانسٹیبل احسن علی اور تین نامعلوم حکام زبردستی گھر میں داخل ہوئے اور مطالبہ کیا کہ ان کے خلاف درج شکایت کو واپس لیا جائے۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ جب انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا تو اہلکاروں نے زبانی دھمکیاں دیں اور اے ایس آئی عنصر اعجاز نے مبینہ طور پر ان کی کنپٹی پر بندوق رکھی اور شکایت واپس نہ لینے کی صورت میں گولی مارنے کی دھمکی دی۔
اس نے مزید الزام لگایا کہ ایس آئی شبیر انور چیمہ نے اس کے بعد زبردستی حملہ کیا جب کہ اے ایس آئی اور کانسٹیبل نے حملے کی تصاویر اور ویڈیو ریکارڈ کیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یکم مئی 2024 کو شبیر انور چیمہ اور 8 دیگر پولیس اہلکاروں زبردستی ان کے گھر میں داخل ہوئے اور نقدی، ان کی گاڑی اور دیگر قیمتی سامان قبضے میں لے لیا اور ان کے بیٹے کو حراست میں لیا، مزید کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت میں درخواست دائر کردی، جس پر ان کے بیٹے کو چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
شکایت کا جائزہ لینے کے بعد اے ڈی اینڈ ایس جے شاہد منیر نے پسرور سٹی کے اسٹیشن ہاؤس افسر کو پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
عدالتی حکم پر ردعمل دیتے ہوئے پولیس کے ترجمان ملک وقاص علی نے الزام لگایا کہ شکایت کنندہ کا شوہر عبدالغفور ایک مجرم ہے، جو منشیات اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہے۔