• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

بلوچستان: بی این پی مینگل کی کال پر کوئٹہ و دیگر حصوں میں ہڑتال

شائع October 31, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کے صدر سردار اختر مینگل سمیت متعدد رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کے خلاف کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں ہڑتال کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس نے پارٹی کے سابق ایم پی اے اختر حسین لانگو اور شفیع مینگل کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے بعد گرفتار کیا تھا، جنہیں گزشتہ روز مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

ہڑتال کی کال بی این پی۔ مینگل و دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے دی گئی تھی، جس میں پی ٹی آئی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، جے یو آئی شیرانی، جے یو آئی (ن) اور جمہوری وطن پارٹی شامل ہیں، انجمن تاجران نے بھی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے حمایت کا اعلان کیا تھا۔

کوئٹہ میں تمام دکانیں، کاروباری مراکز اور بازار بند رہے، تاہم ہوٹلوں، میڈیکل اسٹورز اور بیکریوں کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی۔

تاہم کوئٹہ کے متعدد علاقوں بشمول سپنی روڈ، شہباز ٹاؤن، جناح ٹاؤن اور ویسٹرن بائی پاس میں جزوی ہڑتال کی گئی، بعض تاجروں نے دن بھر اپنی دکانیں کھلی رکھی۔

صوبائی دارالحکومت کوئٹہ، سوراب، نوشکی، مستونگ، قلات، خضدار، خاران، پنجگور، ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں تمام چھوٹے اور بڑے کاروباری مراکز بند رہے جبکہ کوئٹہ اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر ٹریفک کم رہی۔

بی این پی-مینگل کے رہنماؤں نے پارٹی قیادت کے خلاف ’جعلی الزامات‘ کے تحت مقدمات درج کرنے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام نے مقدمات کو مسترد کر دیا ہے، مزید کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ایسے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ پارٹی قائدین کے خلاف اس طرح کے اقدامات سے صورتحال مزید خراب ہوگی اور حکومت کے خلاف شکایات میں اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ 24 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں کے خلاف فاقی دارالحکومت کے تھانہ سیکریٹریٹ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) کے عملے کو زدوکوب کیا۔

بی این پی کے رہنماؤں کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سینیٹ کے جوائنٹ سیکریٹری جمیل احمد کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں اختر مینگل اور ساتھیوں کے خلاف دہشت گردی سمیت 7 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ سربراہ بی این پی اور ان کے ساتھیوں نے سینیٹ کے اسٹاف کو زد و کوب کیا، اس میں مزید الزام لگایا گیا کہ اختر مینگل اور ان کے ساتھی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوئے جبکہ ان افراد کے پاس اسلحہ بھی تھا۔

ایف آئی آر میں درخواست کی گئی کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

25 اکتوبر کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بی این پی-مینگل کے گرفتار سابق رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

گزشتہ روز (31 اکتوبر) کو انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سابق رکن صوبی اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 20 نومبر 2024
کارٹون : 19 نومبر 2024