• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:16pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:37pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:39pm

سیکیورٹی رسک پیدا کرنے کا الزام: ایمان مزاری اور شوہر کے جسمانی ریمانڈ کا فیصلہ معطل

شائع October 30, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’سیکیورٹی رسک پیدا کرنے‘ کے الزام میں معروف وکیل اور سماجی کارکن ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کا انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کی جانب سے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

وکیل قیصر امام نے موقف اپنایا کہ درخواست گزاروں کا 3 روزہ ریمانڈ دیا گیا ہے، عدالتی ہدایت پر وکیل قیصر امام نے ریمانڈ آرڈر پڑھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف ریمانڈ آرڈر معطل کرتے ہوئے پولیس کو نوٹس جاری کردیے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے گزشتہ روز سڑک کی رکاوٹیں ہٹا کر ’سیکیورٹی رسک پیدا کرنے‘ کے الزام میں معروف وکیل اور سماجی کارکن ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل (28 اکتوبر) دارالحکومت اسلام آباد کی آبپارہ پولیس نے کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں معروف وکیل اور سماجی کارکن ایمان مزاری کو شوہر سمیت گرفتار کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو پاکستان کے دورے پر آئی انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کی اسٹیڈیم روانگی کے موقع پر اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ انٹرچینج پر راستے بند کیے گئے تھے ، اس موقع پر ایمان مزاری اور ان کے شوہر کی ٹریفک پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی، سوشل میڈیا پر وائرل وڈیوز میں ایمان مزاری اور ان کے شوہر کو سڑک پر لگی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس نے واقعے کے بعد بیان میں کہا تھا کہ اس جوڑے نے سرکاری مہمانوں کی حفاظت کے لیے اپنائے گئے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی اور ان کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری مہمانوں کی سیکیورٹی میں افراتفری پھیلانے پر مقدمہ درج کیا جائے گا۔

ایمان مزاری معاشرے کے کمزور طبقات کی قانونی معاونت کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں، وہ خواتین کے تشدد اور ظلم کے خلاف بھی آواز اٹھاتی آئی ہیں۔

وہ ماضی میں جبری گمشدگیوں کے معاملے پر فوجی اسٹیبلشمنٹ پر سخت تنقید کرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے انہیں اسلام آباد پولیس نے گرفتار بھی کیا تھا، والدہ شیریں مزاری کی گرفتاری پر بھی انہیں ان کے شانہ بشانہ کھڑے دیکھا گیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024