چین کی جنوبی کوریا کے شہری کو ’جاسوسی‘ کے الزام میں گرفتار کرنے کی تصدیق
چین نے قومی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات میں تیزی لاتے ہوئے مبینہ جاسوسی کے الزام میں جنوبی کوریا کے شہری کو حراست میں لینے کی تصدیق کردی۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق جنوبی کوریا کی نیوز ایجنسی ’یون ہاپ‘ نے سیئول کے سفارتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ چینی حکام نے گزشتہ سال کے آخر میں اس کے شہری کو حراست میں لیا تھا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ چینی استغاثہ نےکچھ ماہ قبل باضابطہ طور پر جنوبی کوریا کے شہری کو انسداد جاسوسی کے نظرثانی شدہ قانون کے تحت حراست میں لیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار جنوبی کوریا کے کسی بھی شہری کو اس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بیجنگ کی وزارت خارجہ نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنوبی کوریا کے شہری کو چینی حکام نے قانون کے مطابق جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے معمول کی بریفنگ کے دوران بتایا کہ چینی متعلقہ حکام نے جنوبی کوریا کے سفارتی عہدیداروں کو سفارتی خدمات سرانجام دینے لیے رسائی فراہم کردی ہے۔
تاہم لن جیان نے زیر حراست شخص کی شناخت یا اس کے مبینہ جرائم کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کی۔
یون ہاپ کے مطابق نامعلوم شخص چین کی ایک سیمی کنڈکٹر کمپنی میں کام کرتا ہے جو حراست کے وقت مشرقی شہر ہیفئی میں مقیم تھا۔
چینی حکام کو مبینہ طور جنوبی کوریا کے شہری پر سیمی کنڈکٹرز، طاقتور مائیکرو چپس جو بیجنگ اور اس کے مغربی حریفوں کے درمیان تجارتی کشیدگی کا ذریعہ ہے، کی حساس معلومات کی جاسوسی کرنے کا شبہ ہے۔
چین کا ترمیم شدہ انسداد جاسوسی قانون جولائی 2023 میں نافذ ہوا، جس کے تحت قومی سلامتی کے متعلق کسی بھی ڈیٹا کی منتقلی پر پابندی عائد ہے۔