• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

زیر التوا کیسز کو نمٹانے کے لیے سپریم کورٹ کا جسٹس منصور علی شاہ کا منصوبہ اپنانے کا فیصلہ

شائع October 29, 2024
فوٹو: اے پی پی
فوٹو: اے پی پی

سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس نے کیسز کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کو نمٹانے کے لیے کیس مینجمنٹ پلان 2023 کو اپنا لیا جہاں یہ منصوبہ سینئر جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی ذہن سازی کا نتیجہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ کے وضع کردہ ایک ماہ کے کیس مینجمنٹ پلان کا جائزہ لیا گیا جہاں اس منصوبے میں واضح معیارات کو متعین اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کو مربوط کرتا ہے تاکہ تمام کیٹیگری کے مقدمات کو مؤثر طریقے سے چلایا جا سکے۔

چیف جسٹس کی طرف سے بلائے گئے اجلاس میں جسٹس منصور شاہ سمیت سپریم کورٹ کے تمام ججز نے شرکت کی جو بیرون ملک سے ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

اجلاس کا مقصد مقدمے کے بیک لاگ کو کم اور عدالتی کارکردگی کو بہتر بنانے پر زور دینے کے ساتھ ساتھ ادارے اور مقدمات کو نمٹانے میں سپریم کورٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا تھا، رجسٹرار جزیلہ اسلم نے کیس کے موجودہ بوجھ کا ایک جامع جائزہ پیش کیا اور کیس کے بروقت حل کے لیے اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔

رجسٹرار نے تازہ ترین اعدادوشمار پیش کیے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 59ہزار 191 مقدمات زیر التوا ہیں اور جسٹس منصور علی شاہ کے تیار کردہ کیس مینجمنٹ پلان 2023 پر مبنی ایک ماہ کا نیا منصوبہ متعارف کرایا، اس منصوبے میں مختلف کیٹیگریز میں کیس مینجمنٹ کو ہموار کرنے کے لیے واضح معیارات مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال بھی شامل ہے۔

منصوبے پر بحث کرتے ہوئے ججوں نے اہداف کے حصول کے لیے مختلف حکمت عملیوں پر غور کیا، بنائے گئے ماہانہ منصوبے میں فوجداری اور دیوانی مقدمات خصوصی دو اور تین رکنی بینچوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ کیس کے حل کا عمل تیز تر کیا جا سکے۔

ججوں نے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اضافی بصیرتیں اور سفارشات بھی شیئر کیں اور مقدمات کی بڑھتی ہوئی تعداد کو کم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے مزید حکمت عملیوں کی تجویز پیش کی جس کا مقصد کیس کے بیک لاگ کو کم کرنا اور کارکردگی کا معیار بہتر بنانا تھا جس کے تحت ابتدائی طور پر ایک ماہ اور پھر تین اور چھ ماہ کے منصوبے تیار کیے جائیں گے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کیس مینجمنٹ پلان پر مکمل عملدرآمد کے عزم پر تمام ججز کا شکریہ ادا کیا اور 2 دسمبر کو ہونے والے اگلے فل کورٹ اجلاس میں اس حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔

عہدہ سنبھالنے کے بعد سے چیف جسٹس آفریدی نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت ایک نئی تین ججوں کی کمیٹی تشکیل دی جس میں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں، یہ کمیٹی اس ایکٹ کے سیکشن 2(1) کے تحت تشکیل دی گئی ہے جیسا کہ 2024 کے آرڈیننس نمبر VIII میں ترمیم کی گئی تھی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 7 نومبر کو سپریم کورٹ میں پیش رفت رپورٹس کے ساتھ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے انتظامی ججوں کی میٹنگ بھی شیڈول کی ہے جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کو ہونا ہے۔

شفافیت کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے لائیو اسٹریمنگ سروسز کو سپریم کورٹ کے اندر اضافی کورٹ رومز تک وسعت دینے کا حکم دیا، اس منصوبے کو تمام کمرہ عدالتوں میں لاگو کرنے کے منصوبہ بنایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024