میرے انٹرویو کو ایک اخبار نے غلط طریقے سے پیش کیا، ایاز صادق
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ میرے انٹریو کو ایک اخبار نے غلط طریقے سے پیش کیا، اخبار کو ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنی چاہیے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی اسد قیصر نے 27ویں ترمیم لانے کی صورت میں سخت احتجاج کا عندیہ دے دیا۔
اسد قیصر نے کہا کہ آئینی ترمیم میں 5 ووٹ خرید کر تمام حدیں پار کی گئی، پاکستان پیپلز پارٹی سے گلہ کرتا ہوں، ملک کو جنگل اور رجواڑا بنایا گیا، اب 27ویں ترمیم کی بات کی جارہی ہے، ہم اس کے خلاف جلسے اور احتجاج کریں گے۔
اسد قیصر کے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر پٹیل نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے، ان کو حکومت بنانے کی دعوت دی، یہ حکومت لینا نہیں چاہتے اور نہ کسی کو حکومت کرنے دینا چاہتے ہیں، ان کی سیاست اور اخلاقیات سمجھ سے بالاتر ہیں۔
پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کی سمت اور منزل نہیں ہے، قادر پٹیل
قادر پٹیل نے کہا کہ پاشا اور ظہیر الاسلام کا پروجیکٹ ہم پر نافذ کیا گیا، پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جس کی سمت اور منزل ہی نہیں ہے، پی پی قیادت پر تنقید کرنے سے پہلے پی ٹی آئی اپنے چار سالہ حکومت کی کارکردگی پر نظر ڈالے جس میں ہر شعبہ زوال پذیر ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسد قیصر نے ہمارے لیڈر بلاول بھٹو زرداری کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اس کا جواب بہت ضروری ہوچکا تھا، انہوں نے کہا کہ اس ایوان میں موجود جمعیت علمائے اسلام (ف)، پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) سمیت تمام پارٹیوں کی اپنی ایک سمت ہے۔
قادر پٹیل نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو ہر آمر سے لڑی ہے، شہادتیں ہمارے گھر میں ہیں، مسلم لیگ (ن) بھی ایک جمہوری جماعت ہے، ایم کیو ایم کا مقصد سمجھ آتا ہے کہ انہیں اپنے حقوق چاہئیں، اس ایوان میں کوئی سمجھا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کس مقصد کی سیاست کر رہی ہے اور اس کی منزل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2024 کے الیکشن کے بعد ہم نے پی ٹی آئی کو دعوت دی کہ آئیں حکومت بناتے ہیں، کوئی اور حکومت بنائے تو اسے چلنے نہ دینا ان کی سیاست ہے۔
قادر پٹیل کا کہنا تھا کہ کبھی پی ٹی آئی کورم اور کبھی فورم کی آڑ میں بھاگ جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چار سالوں میں قرض 100 فیصد بڑھا ہے جس کا اعتراف ان کے اپنے وزیر خزانہ نے خود کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج یہ لوگ کہتے ہیں کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال ہورہا ہے، جب ان کی حکومت تھی تو انہیں تو چادر اور چار دیواری کا تصور ہی نہیں تھا۔ ہماری قیادت کے ساتھ کیا حال کیا ان کو ابھی بھی یاد ہے۔
اجلاس کے دوران اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرے انٹریو کو ایک اخبار نے غلط طریقے سے پیش کیا، اس اخبار کو ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنی چاہیے۔
وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی والے آئے اور ہنگامہ کرکے چلے گئے، خورشید شاہ
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تحریک عدم اعتماد سے ایک وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا، 2008 سے 2018 اور ساڑھے تین سال تک سوالات اور پارلیمان کی کارروائی کا ریکارڈ سامنے رکھا جائے، موازنہ ہوجائے گا کہ کس کا دور ہر لحاظ سے بہتر تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایوان میں بیٹھ کر دوہرا معیار نہیں ہونا چاہیے، وقفہ سوالات جاری تھا کہ پی ٹی آئی والے آ ئے اور ہنگامہ کر کے چلے گئے۔
سید خورشید شاہ نے کہا کہ عوام کے ووٹوں سے بننے والی پارلیمنٹ کی بے توقیری یہ خود کر رہے ہیں، میثاق جمہوریت کے ذریعے 2008 سے 2018 تک نظر آتا تھا کہ یہ پارلیمان ہے، وزیراعظم اور صدر مملکت باعزت طریقے سے آئے اور گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک کا معاملہ ہوا تو پی ٹی آئی کے لوگ ہمارے پاس آئے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں لیکن ہم نے یہ معاملہ اپوزیشن تک محدود رکھا۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جب یہ لوگ استعفوں کے بعد دوبارہ پارلیمان میں آئے تو تمام مراعات میں نے پی ٹی آئی والوں کو لے کر دی تھیں۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس کل دن 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔