• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:18pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:39pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:40pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:18pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:39pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:40pm

شہری ایم آئی کے حوالے کیا، اب کہتے ہو دوست کے پاس گیا تھا، سندھ ہائیکورٹ ایف آئی اے پر برہم

شائع October 28, 2024
سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ شہری کو ڈرا دھمکا کر اپنی مرضی کا بیان لیا گیا — فوٹو: فائل
سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ شہری کو ڈرا دھمکا کر اپنی مرضی کا بیان لیا گیا — فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے جناح ایئرپورٹ سے شہری کو حراست میں لے کر ملٹری انٹیلی جنس ( ایم آئی) کے حوالے کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے پیش ہو کر جواب دے کہ شہری کو کیوں حراست میں کیوں لیا گیا، شہری کو ایم آئی کے حوالے کیا گیا تھا اور بیان دے رہے ہو کہ دوست کے پاس گیا تھا۔

پیر کو سندھ ہائی کورٹ میں جناح ایئرپورٹ سے لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب لاپتا شہری نے عدالت میں پیش ہو کر کہا کہ وہ دوست کے پاس گوجرانوالہ گیا تھا۔

سماعت کے آغاز میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محمد ایاز بابر بازیاب ہو کر واپس آگیا ہے، درخواست نمٹا دی جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ شہری کہاں گیا تھا، کس کی تحویل میں تھا؟ شہری نے بتایا کہ دبئی سے واپسی پر گوجرانوالا میں اپنے دوست کے پاس چلا گیا تھا۔

عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جھوٹ کیوں بول رہے ہو؟ جو سچ بات ہے وہ کیوں نہیں بتاتے؟ گزشتہ سماعت میں ایف آئی اے نے بتایا تھا کہ شہری کو حراست میں لیا گیا تھا۔

عدالت کا مزید کہنا تھا کہ شہری کو ایم آئی کے حوالے کیا گیا تھا اور بیان دے رہے ہو کہ دوست کے پاس گیا تھا، شہری کو حراست میں کیوں لیا گیا تھا؟ اس کا جواب تو آپ کو دینا پڑے گا۔

سندھ ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ شہری کو ڈرا دھمکا کر اپنی مرضی کا بیان لیا گیا، پھر تو یہ لوگ سرکاری اداروں کو صحیح برا بھلا کہتے ہیں، ایف آئی اے کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں گے، ایف آئی اے پیش ہو کر جواب دے کہ شہری کو حراست میں کیوں لیا گیا۔

شہری زبیر کی اہلیہ نے استدعا کی کہ شوہر واپس مل گیا ہے، ہم کیس کو ختم کرنا چاہتے ہیں، بچوں کا اسکول آنا جانا محال ہوگیا ہے، گھر میں بہت پریشانیاں ہیں، عدالت نے شہری کی اہلیہ کی استدعا پر درخواست نمٹا دی۔

کیا حکومت نے لاپتا افراد کے لواحقین کو معاوضہ دیا؟ پشاور ہائیکورٹ

دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے 13 لاپتا افراد کے کیسز سے متعلق سماعت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ 5 سال سے زائد عرصے سے لاپتا افراد کے خاندانوں کو حکومت معاوضہ دے گی، یو این کنونشن میں بھی یہ بات تھی، اس کا کیا ہوا، کیا حکومت نے متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دیا؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل عبدالحکیم مہمند نے آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 29 اکتوبر 2024
کارٹون : 28 اکتوبر 2024