• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm

کراچی: ساتھی وکیل پر تشدد کا معاملہ، پولیس سےکامیاب مذاکرات کے بعد وکلا کا احتجاج ختم

شائع October 23, 2024 اپ ڈیٹ October 24, 2024 12:30am
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے محمود آباد میں ساتھی وکیل پر تشدد کا مقدمہ درج نہ کیے جانے پر وکلا کی بڑی تعداد نے احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کردیا، بعد ازاں وزیر داخلہ کی ہدایت پر پولیس نے مظاہرین کو مذاکرات کے بعد منتشر کردیا۔

ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق وکلا نے محمود آباد پولیس کی جانب سے ساتھی وکیل پر تشدد کرنے اور واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج نہ کرنے پر دن 3 بج کر 15 منٹ پر کالا پل کے قریب مین کورنگی روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا۔

ڈی آئی جی ٹریفک احمد نواز چیمہ کے مطابق رات 9 بج کر 42 منٹ پر وکلا نے اپنا احتجاج شاہراہ فیصل پر منتقل کیا جس کے باعث دونوں ٹریک پر ٹریفک معطل ہوگئی۔

ایس ایس پی جنوبی ساجد عامر نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وکلا ضلع شرقی میں موجود محمود آباد پولیس کی جانب سے ایف آئی آر کا اندارج نہ کرنے کی وجہ سے احتجاج کر رہے تھے۔

تاہم ڈان نے ایس ایس پی شرقی اور ڈی آئی جی شرقی سے ایف آئی آر اور وکلا کے احتجاج کے حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

وکلا کے احتجاج کے باعث شہری گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔

حکومت سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (آئی جی) کراچی سے رپورٹ طلب کی ہے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ روڈ بلاک کرنے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کسی کو بھی احتجاج کے نام پر قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری طرف وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے شاہراہ فیصل پر وکلا کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی شرقی کو فوری طور پر وکلا کو اعتماد میں لینے اور دھرنے کو پرامن طریقے سے ختم کرانے کی ہدایت کی تھی۔

ضیاالحسن لنجار نے کہا کہ وکلا ہمارے بھائی ہیں اور ان کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے گا، وکلا کا وفد وزیر اعلیٰ سندھ سے ملاقات بھی کرے گا۔

بعد ازاں سندھ بار کونسل نے اپنے ایک بیان میں پولیس اہلکاروں اور غنڈوں کی جانب سے بار سندھ کونسل کے رکن اقبال عنایت جتوئی پر بہیمانہ تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کل سندھ کی تمام عدالتوں میں ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

سندھ بار کونسل نے بیان میں کہا کہ واقعے کی نوعیت کے باوجود تاحال ایف آئی درج نہیں کی جاسکی، اس مجرمانہ فعل کی مذمت میں سندھ بار کونسل کل صوبے کی تمام عدالتوں میں ہڑتال کرے گی۔

سندھ بار کونسل کے قائم مقام سیکریٹری رستم بھٹو نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی پولیس کراچی اور متعلقہ ایس ایس پی اور ایس ایچ او سے واقعے کی فوری ایف آئی آر درج کرنے کے ساتھ مجرمان کو قانون کی گرفت میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے تشدد کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرانے پر وکلا نے احتجاج ختم کردیا اور شاہراہ فیصل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 اکتوبر 2024
کارٹون : 23 اکتوبر 2024