• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:21pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:43pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:45pm

’خود تو بندوقیں نہیں اٹھاسکتے‘ ججز کی سیکیورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا، پشاور ہائیکورٹ

شائع October 23, 2024
— فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ / ویب سائٹ
— فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ / ویب سائٹ

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے صوبے میں امن و امان سے متعلق خیبرپختونخوا بار کونسل کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ججز کی سیکیورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے 6 سوالات کے جوابات مانگے ہیں، آئی جی نے تفصیلی جواب جمع کے لیے 2 روز کا وقت مانگا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کا کہنا تھا کہ ایک کے بعد دوسرا واقعہ پیش آتا ہے، ہم تو خود بندوقیں نہیں اٹھاسکتے۔

انہوں نے کہا کہ ججز کی سیکورٹی کا معاملہ سنجیدگی سے لینا ہوگا، وفاق بھی اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے، ان کا بھی کام ہے۔

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے ہدایت کی کہ عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائیں۔

بعدازاں، عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا اور سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا بار کونسل نے صوبے میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا بالخصوص جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتِ حال ابتر ہے، استدعا کی گئی تھی کہ جوڈیشل افسران، وکلا اور سائلین کے تحفظ کا حکم دیا جائے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 اکتوبر 2024
کارٹون : 23 اکتوبر 2024