• KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • KHI: Fajr 5:18am Sunrise 6:34am
  • LHR: Fajr 4:50am Sunrise 6:12am
  • ISB: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am

جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ کی گروپنگ میں غیر جانبدار رہے، انہیں چیف جسٹس بنانا چاہیے، رانا ثنااللہ

شائع October 22, 2024
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا ہائی کورٹ کےجج کو آئینی بینچ میں لیا جاسکتا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا ہائی کورٹ کےجج کو آئینی بینچ میں لیا جاسکتا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ان کی ذاتی رائے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس بنانا چاہیے، وہ سپریم کورٹ کی گروپنگ میں غیر جانبدار رہے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اجلاس میں نہیں آئے تو دو تہائی اراکین نام فائنل کر سکتے ہیں، کمیٹی کے تجویز کردہ نام آج وزیر اعظم کو موصول ہوجائیں گے، اگلے چیف جسٹس کا فیصلہ آج ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر تیسرے نمبر کے جج کو چیف جسٹس بنایا جائے تو باقی دو کو مستعفی نہیں ہونا چاہیے، انہیں اپنی مدت پوری کرنی چاہیے، جس اصول کے تحت لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا اسی کوپارلیمنٹ نے اپنایا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس بنانا چاہیے، گزشتہ 3 سال کے دوران جو عدالت عظمٰی میں کھینچا تانی اور گروپنگ کا تصور دیکھنے میں آیا اس میں جسٹس یحییٰ آفریدی غیر جانبدار رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس پورے عرصے میں خود کو اپنے فیصلوں سے انتہائی غیر جانبدار جج کے طور پر منوایا ہے اور ان کی یہی خوبی انہیں ممتاز بناتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 ججز پر مشتمل آئینی بینچ بنایا جاسکتا ہے، سپریم کورٹ میں اگر موجودہ ججز کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا جاتا تو ان ہی ججز پر مشتمل بینچ بنایا جائے گا، اگر آئینی بینچ کے کسی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی جائے تو اس تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلی بار ہائی کورٹس میں 3 اور سپریم کورٹ میں 5 ججز کا بینچ بنے گا، ایک ہفتے کےدوران آئینی بینچ کی تشکیل ہوجائے گی، ہائی کورٹ کےجج جو سپریم کورٹ کا جج بننےکی اہلیت رکھتے ہوں انہیں بھی آئینی بینچ میں لیا جاسکتا ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 23 اکتوبر 2024
کارٹون : 22 اکتوبر 2024