• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا گیا

شائع October 22, 2024 اپ ڈیٹ October 23, 2024
جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا گیا—فائل فوٹو:
جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا گیا—فائل فوٹو:

چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام بطور چیف جسٹس آف پاکستان وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کر دیا ہے۔

کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام وزیراعظم کو ارسال کر دیا ہے۔

نجی نیوز چینل ’جیو‘ کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی میں موجود 9 میں سے دو تہائی ارکان نے ’بہت اچھی بحث‘ کے بعد جسٹس یحیٰ آفریدی کے حق میں فیصلہ دیا، انہوں نے کہا کہ زیر غور تینوں ججز قابل احترام ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 25 اکتوبر کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں، 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے۔

چیف جسٹس پاکستان کی نامزدگی کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، احسن اقبال، خواجہ آصف اور رعنا انصار شریک تھے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ان کے علاوہ راجا پرویز اشرف، سید نوید قمر، فاروق ایچ نائیک، سینیٹر کامران مرتضیٰ اور شائستہ پرویز ملک بھی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک تھے۔

پارلیمانی کمیٹی کے مجموعی طور پر 12 میں سے 9 ارکان اجلاس میں شریک رہے جب کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے کسی رکن نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔

اجلاس کا پہلا دور

آج سہ پہر 4 بجے شیڈول پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کچھ دیر تاخیر کا شکار ہوا اور پارلیمانی کمیٹی کے اراکین کی تعداد پوری نہ ہونے کے سبب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کمیٹی روم آکر واپس چلے گئے۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی اراکین کی تعداد پوری نہیں۔

بعد ازاں ارکان کی آمد کے بعد کمیٹی کا اجلاس شروع ہوگیا جس میں مسلم لیگ (ن) ، پیپلزپارٹی ، جے یو آئی اور ایم کیو ایم کے اراکین شریک تھے البتہ سنی اتحاد کونسل کا کوئی بھی کمیٹی رکن نہیں پہنچا۔

اجلاس میں سیکریٹری قانون نے 3 سینئر ترین ججز کے نام اور کوائف کمیٹی کے سامنے پیش کر دیے جہاں سینئر ترین ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام شامل ہیں۔

کمیٹی کے ارکان نے ایک ایک کر کے سینئر ترین ججز کے پروفائل کا جائزہ لیا، تاہم اجلاس میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی عدم شرکت کے باعث اجلاس کو آج رات 8 بجے تک موخر کردیا گیا تھا۔

اجلاس پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کو شرکت کے لیے قائل کرنے کی خاطر ملتوی کیا گیا۔

قبل ازیں اجلاس کے لیے آنے والے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما کامران مرتضیٰ سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو ججز کے نام مل گئے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، ابھی ہمیں نام نہیں ملے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آج چیف جسٹس پاکستان کا نام فائنل ہو جائے گا تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اللہ تعالی بہتر جانے۔

نمبر پورے ہیں لیکن حکومت اتفاق رائے سے فیصلہ کرنا چاہتی ہے، وزیر قانون

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آج چیف جسٹس کی نامزدگی کے لیے پہلا اجلاس ہوا اور کمیٹی کے 9 اراکین نے اجلاس میں شرکت کی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ چیف جسٹس کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی کمیٹی میں آئینی ترمیم میں مقررہ نمبر پورے ہیں لیکن حکومت چاہتی ہے کہ فیصلہ اتفاق رائے سے ہو، اس لیے فیصلہ کیا ہے کہ ایک چانس اور لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 4 ارکان کو کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل کے ارکان سے ملیں اور انھیں کمیٹی اجلاس میں شرکت کیلئے آمادہ کریں، کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ساڑھے 8 بجے ہوگا، انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق کمیٹی اجلاس جاری رہے گا اور ہم جمہوریت کے حسن کو برقرار رکھیں گے۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی آج نئے چیف جسٹس کو نامزد کرے گی۔

ججز کی اسناد پیش کرنے کا طریقہ کار طے

نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں تینوں سینئر ترین ججز کی اسناد پیش کرنےکا طریقہ طے کرلیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف تینوں ججز کی مکمل پروفائل کمیٹی میں پیش کریں گے اور کمیٹی ججز کی اسناد اور پروفائل کی بنیاد پر نئے چیف جسٹس کو نامزد کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے سیکریٹری قانون سے تین سینئر ججز کے نام اور اسناد مانگی تھیں۔

اجلاس سے قبل رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو 3 نام بھجوا دیے تھے۔

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی کے لیے بذریعہ رجسٹرار چیف جسٹس سے 3 نام مانگے گئے تھے۔

26ویں آئینی ترمیم کے تحت نئے چیف جسٹس آف پاکستان کے لیے سپریم کورٹ کے 3 سینئر ترین ججز میں سے ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے کمیٹی کو 3 نام بھجوا دیے ہیں۔

پی ٹی آئی کو اجلاس میں شریک کرانے کی حکومتی کوششیں ناکام

بعد ازاں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو چیف جسٹس کے تقرر کے لیے قائم کردہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک کرانے کی حکومتی کوششیں ناکام ہوگئیں، اور پی ٹی آئی نے اجلاس میں شریک نہ ہونے کا حتمی فیصلہ کرلیا۔

ڈان نیوز کے مطابق کمیٹی ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی کو پی ٹی آئی کی عدم شرکت سے آگاہ کر دیا، کمیٹی ارکان نے اسپیکر کو بتایا کہ ذیلی کمیٹی قائم کر کے بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی ارکان سے ملاقات کی گئی اور پی ٹی آئی ارکان کو کمیٹی میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی گئی، تاہم پی ٹی آئی نے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024