• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

چیف جسٹس کا تقرر، پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے ارکان کے نام طلب

شائع October 21, 2024
جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منیب اختر اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں— فوٹو بشکریہ سپریم کورٹ
جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منیب اختر اور جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں— فوٹو بشکریہ سپریم کورٹ

چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے عمل کا آغاز ہو گیا ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق گزشتہ روز سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آج وزیراعظم کی ارسال کردہ سمری پر صدر مملکت کے دستخط کے نتیجے میں 26ویں آئینی ترمیمی بل اب قانون بن گیا ہے۔

اس قانون کے نافذ العمل ہونے کے ساتھ ہی چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار بھی تبدیل ہو گیا ہے جہاں اس سے قبل چیف جسٹس کے بعد عدالت عظمیٰ سب سے سینئر ترین جج کو اس عہدے پر تعینات کیا جاتا تھا البتہ اب 26ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں بننے والے قانون سے صورتحال بدل گئی ہے۔

نئے قانون کی روشنی میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے حکومت اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو سپریم کورٹ کے تین سینئر ترین ججوں کے ناموں پر مشاورت کے بعد ایک حتمی نام چیف جسٹس کے عہدے کے لیے وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم اس نام کو منظوری کے لیے صدر کے پاس بھیجیں گے۔

اسی تناظر میں چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے سلسلے میں پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی لیڈرز سے کمیٹی ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔

کمیٹی کے لیے 8 ارکان قومی اسمبلی اور 4 سینیٹ سے ارکان ہوں گے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی، سنی اتحاد کونسل، ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈرز کو خطوط ارسال کرتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی میں نمائندگی کے لیے نام مانگ لیے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے چیئرمین سینیٹ کو بھی خط لکھ دیا ہے اور ان سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے 4 ارکان کے نام مانگ لیے ہیں۔

اسپیکر کا خط موصول ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بھی پارلیمانی لیڈرز کو خط لکھ کر ان سے نام مانگ لیے ہیں۔

کمیٹی تشکیل پاتے ہی وزرارت قانون سے 3 سینئر ترین ججز کا پینل طلب کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف)، پی ٹی آئی نے نام ارسال کردیے

ادھر پیپلز پارٹی نے پارلیمانی کمیٹی میں شمولیت کے لیے تین نام بھجوا دیے ہیں۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، فاروق ایچ نائیک اور سید نوید قمر کے نام بھجوائے گئے ہیں۔

ان ارکان میں سے فاروق ایچ نائیک سینیٹ جبکہ راجا پرویز اشرف اور نوید قمر قومی اسمبلی سے نمائندگی کریں گے۔

دوسری جانب نئے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) نے سینیٹر کامران مرتضی کو بطور ممبر کمیٹی نامزد کر دیا۔

سینیٹ میں جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطا الرحمٰن نے کامران مرتضی کا نام سینیٹ سیکرٹریٹ کو ارسال کر دیا۔

سینیٹ سیکریٹریٹ نے جے یو آئی (ف)، پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سے ایک ایک نام طلب کر رکھا ہے، خصوصی پارلیمانی کمیٹی برائے تقرر چیف جسٹس پاکستان آج تشکیل کیے جانے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی کےلیے پارلیمان کی کمیٹی کے لیے نام فائنل کرلیے گئے۔

ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی سے بیرسٹر گوہر خان اور صاحبزادہ حامد رضا کانام فائنل کیا گیا جب کہ سینیٹ سےبیرسٹرعلی ظفر کا نام کمیٹی کے لیے دیا گیا۔

پی ٹی آئی اورسنی اتحاد کونسل کی جانب سے مشاورت کے بعد نام اسپیکر کو دیےگئے۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت 25 اکتوبر کو ختم ہو رہی ہے اور نئے قانون کے تحت چیف جسٹس کی مدت ملازمت سے تین دن پہلے کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

یاد رہے کہ اتوار کی شام 6 بجے طلب کیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس کئی گھنٹے تاخیر کے بعد رات ساڑھے 11بجے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جسے تقریباً رات 11 بج کر 58 منٹ پر ملتوی کر دیا گیا، اس کے بعد اجلاس کا دوبارہ آغاز 12 بج کر 5 منٹ پر ہوا اور یہ پیر کی صبح سوا 5 بجے تک جاری رہا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

اس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے ترامیم کےحق میں ووٹ دیا۔

بل کی منظوری کے بعد ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ملک میں لوگ انصاف کے لیے ترس رہے ہیں، آج ایک تاریخی دن ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ آج آئین میں 26 ویں ترمیم ہوئی ہے، حکومتوں کو گھر بھیجا جاتا تھا، وزرائے اعظم کو گھر بھیجا جاتا تھا، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال ایک بار پھر قائم ہوئی۔

قبل ازیں، گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں ملک کے ایوان بالا نے 26ویں آئینی ترمیمی بل 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024