• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:23pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:46pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:48pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:23pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:46pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:48pm

سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی

شائع October 21, 2024 اپ ڈیٹ October 21, 2024 05:35am
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

ایوان بالا سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیمی بل کی دو تہائی اکثریت کے ساتھ منظوری کے بعد ایوان زیریں قومی اسمبلی نے بھی اس کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔

اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم پیش کرنے کی تحریک پیش کی، تحریک کی منظوری کے لیے 225 اراکین اسمبلی نے ووٹ دیے۔

اس کے بعد ترمیم کی شق وار منظوری دی گئی، مبینہ طور پر تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 4 آزاد ارکین نے آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیا، عثمان علی، مبارک زیب خان، ظہورقریشی، اورنگزیب کھچی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری الیاس نے ترامیم کےحق میں ووٹ دیا۔

حکمران اتحاد کے 215 میں سے 213 ارکان نے ووٹ کیا، عادل بازئی کے علاوہ حکمران اتحاد کے تمام ایم این ایز نے ووٹ دیا، اجلاس کی صدارت کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنا ووٹ نہیں دیا، جے یو آئی (ف) کے 8 ارکان نے ووٹ دیا۔

بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں 225 ووٹ دیے گئے۔

ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم شہاز شریف نے ایوان میں مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی، شہباز شریف نے ایوان میں موجود بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر سے بھی ملاقات کی۔

کاش پی ٹی آئی بھی ترمیم کی منظوری میں شامل ہوتی، وزیر اعظم

اس موقع پر ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں لوگ انصاف کے لیے ترس رہے ہیں، آج ایک تاریخی دن ہے، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال ایک بار پھر قائم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج آئین میں 26 ویں ترمیم ہوئی ہے، حکومتوں کو گھر بھیجا جاتا تھا، وزرائے اعظم کو گھر بھیجا جاتا تھا، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال ایک بار پھر قائم ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج آئین میں 26ویں ترمیم ہوئی، ایک پاناما تھا جو ختم ہوگیا اقامہ پر سزا دی گئی، آج میثاق جمہوریت کا ادھورا خواب پایہ تکمیل کو پہنچ گیا، ماضی میں جو ہوا اب کسی وزیراعظم کو گھر نہیں بھیجا جاسکے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ آئینی ترمیم بل کی منظوری پر تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، کاش پی ٹی آئی بھی اس میں شامل ہوتی تو بہت اچھا ہوتا۔

وزیراعظم کے خطاب کے بعد اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس بروز منگل شام 5 بجے تک ملتوی کردیا۔

صدر مملکت صبح 6 بجے آئینی ترمیم پر دستخط کریں گے

ترمیم کی منظوری کے بعد اس پر دستخط کے لیے ایوان صدر میں صبح ساڑھے 8 بجے شیڈول تقریب کا وقت تبدیل کردیا گیا، اب صدر مملکت صبح 6 بجے آئینی ترمیم پر دستخط کریں گے۔

حکومت کو بل کی منظوری کرانے اور اسے قانون بنانے کے لیے 224 ووٹ درکار تھے۔

حکمران مسلم لیگ (ن) کی قومی اسمبلی میں 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، ایم کیو ایم پاکستان کی 22، مسلم لیگ (ق) 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4 اراکین ہیں جب کہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہے۔

حکمران اتحاد کے 3 افراد کے خلاف ریفرنس دائر ہے، اس طرح یہ تعداد 211 ہے اور جے یو آئی (ف) کے 8 اراکین کی حمایت کے بعد بھی یہ تعداد 219 ہوگی اور حکومت کو دو تہائی اکثریت کے ساتھ آئینی ترمیم پاس کروانے کے لیے مزید 5 ارکان کی ضرورت تھی۔

وزیر قانون نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی

قبل ازیں اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی، اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2006 میں میثاق جمہوریت کا معاہدہ ہوا، اس معاہدے کے بہت سارے نکات پر عمل ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ بازو دبا کے 19 ویں ترمیم کروائی گئی، ہم نے 8 صفر سے کچھ تعیناتیاں ریجیکٹ کی گئی، ہماری سفارشات کو پرے پھینکا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم میں وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری سمیت سب نے کام کیا، خورشید شاہ نے خصوصی کمیٹی کی سربراہی کی، میں تمام اتحادیوں کا شکریہ ادا کروں گا، مولانا فضل الرحمٰن کا کردار بھی قابل تحسین رہا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سینیٹ نے دو تہائی اکثریت سے منظور کی۔

اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن قومی اسمبلی میں پہنچے جہاں انہوں نے نواز شریف سے مصافحہ کیا۔

وزیر قانون نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تین سینئر موسٹ ججز میں سے پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کی نامزدگی کرے گی، کچھ ترامیم جے یو آئی کی طرف سے پیش کی گئیں، ان ترامیم کو حکومتی اتحاد نے سینیٹ میں سپورٹ کیا، آرٹیکل 81 میں کچھ ترامیم کی گئیں۔

اعظم نذیر نے کہا کہ تین3موسٹ ججزمیں سے پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس کی نامزدگی کرےگی، کچھ ترامیم جے یو آئی کی طرف سے پیش کی گئیں، ان ترامیم کو حکومتی اتحاد نے سینیٹ میں سپورٹ کیا، آرٹیکل81میں کچھ ترامیم کی گئیں۔

وزیر قانون کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کیے جانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔

آئینی ترمیم کی منظوری میں سب سے زیادہ کردار فضل الرحمٰن کا ہے، بلاول بھٹو

بعد ازاں اسپیکر ایازصادق کی صدارت میں قومی اسمبلی کااجلاس دوبارہ شروع ہوا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری میں سب سے زیادہ کردار فضل الرحمٰن کا ہے، سیاست میں آصف زرداری کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کو مانتا ہوں، مولانا فضل الرحمٰن کا اہم کردار ہے یہ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

بلاول بھٹو نے کہا کہ بل میں سب سے زیادہ میری محنت نہیں، مولانا فضل الرحمٰن کی ہے، میثاق جمہوریت پر محترمہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے، بے شک اپوزیشن اس بل کو ووٹ نہ دیں یہ ان کا حق ہے، ہمارے بھائی ووٹ دیں یا نہیں ان کی بھی سیاسی کامیابی ہے، 18 ویں ترمیم کے وقت آئین سے آمر کے کالے قوانین نکالے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بےشک اپوزیشن اس بل کو ووٹ نہ دیں یہ ان کا حق ہے، ہمارے بھائی ووٹ دیں یا نہیں ان کی بھی سیاسی کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں وفاق کے وسائل صوبوں کے ساتھ شیئر کیے گئے، اس طرح آج عدالت کے اختیارات کو بھی برابری کی سطح پر لارہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کیا ہم بھول چکے ہیں کہ عدالت کیا تاریخ کیا ہے، اس طرح آج عدالت کے اختیارات کو بھی برابری کی سطح پر لارہے ہیں، ہماری عدالت کا جمہوریت، آئین کا تحفظ اور آمریت کا راستہ روکنا تھا، ڈکٹیٹرشپ کی کامیابی میں صف اول کا کردار تو عدالت کارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف نے ملک پر راج کیا تو ان کو اجازت عدالت نے دی، یونیفارم میں صدر کا الیکشن لڑنے کی اجازت بھی عدالت نے دی، ڈکٹیٹرشپ کی کامیابی میں صف اول کا کردار تو عدالت کا رہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن کے دوست کالے سانپ کی بات کررہے ہیں، میری نظر میں اس آئین کے لیے کالا سانپ افتخار چوہدری والا لعنت ہے، آپ ہماری وزیر اعظم کو انصاف نہ دلا سکے، ہم نے عدم اعتماد کو جائز طریقہ سمجھا، عدالت غیر آئینی طریقے سے ہم سے اختیار چھینتی ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے آئینی عدالت کی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدم اعتماد کو جائز طریقہ سمجھا، عدالت غیر آئینی طریقے سے ہم سے اختیار چھینتی ہے، ایک وزیراعظم کو خط نہ لکھنے پر فارغ کردیا گیا، کالے سانپ نے ایک نہیں کئی وزرائے اعظم کو فارغ کرایا، جسٹس دراب پٹیل پی سی او کا حلف لیتا تو چیف جسٹس بنتا، جسٹس دراب پٹیل نے بھی آئینی عدالت کی تجویز دی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم نے کہا کہ عدالتی اصلاحات ہونی چاہیں تو افتخار چوہدری نے اٹھارویں ترمیم پھینک دی، آئینی عدالت کی سوچ آج کی نہیں بلکہ یہ بحث قائد اعظم محمد علی جناح سے شروع ہوئی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے مطالبے پر آئینی عدالت چھوڑ کر آئینی بینچ بنانے جارہے ہیں، افتخار چوہدری کی بلیک میلنگ میں 19 ویں ترمیم منظور کی گئی، آئینی عدالت کی سوچ آج کی نہیں بلکہ یہ بحث قائد اعظم محمد علی جناح سے شروع ہوئی، 2022 میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں بھی آئینی عدالت کی حمایت کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ رضار بانی نے اُسی کانفرنس میں کہاکہ آئینی عدالت نہیں تو آئینی بینچ دیاجائے، قائداعظم کے دور سے جو سوچ چلی آرہی ہے ہم وہ آج پوری کرنے جارہے ہیں، پوری دنیا میں ایسی مثال نہیں کہ جج جج کو لگائے اور ہٹائے، کہتے ہیں پارلیمان کون ہوتا ہے، ہم عوام کے نمائندے ہیں، 1964 میں بینظیر بھٹو وزیر اعظم تھیں، ان سے برداشت نہیں ہورہا تھا کہ بینظیر جج کی تعیناتی کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اختیار وزیر اعظم سے چوری کرکے جیب میں رکھا، آئین کے چیمپئنز نے مشرف کے دور میں حلف لیا۔

یہ ووٹ ہو عزت دو سے بوٹ کو عزت دو کا سفر ہے، عمر ایوب

قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ یہ ووٹ ہو عزت دو سے بوٹ کو عزت دو کا سفر ہے، آپ ایک ارب سے تین ارب فی ایم این اے کا فقرہ بولتے، آپ نامعلوم لوگوں کا شکریہ بھی دا کرتے، آپ ان لوگوں کے ڈالوں کا بھی شکریہ ادا کرتے۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ یہ پورا پراسس بدبودار پراسس ہے، آپ آزاد عدلیہ کو ختم کرنے جارہے ہیں، یہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ یہاں بیٹھی ہے، آپ آزاد عدلیہ کو ختم کرنے جارہے ہیں یہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ کے ساتھ یہاں بیٹھی ہے، یہ اسمبلی ترمیم کا مینڈیٹ نہیں رکھتی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام فارم 47 کی حکومت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کرتے، آئینی ترمیم کے ذریعے یہ آزاد عدلیہ کو ختم کرنے جارہے ہیں، یہ اسمبلی ترمیم کا مینڈیٹ نہیں رکھتی، پاکستانی عوام فارم 47 کی حکومت کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کرتے، آئینی ترمیم کے ذریعے یہ آزاد عدلیہ کو ختم کرنے جارہے ہیں، ہمارے 5 لوگوں کو زد و کوب کرکے رکھا گیا ان کا بھی شکریہ ادا کرتے۔

عمر ایوب نے کہا کہ اسپیشل کمیٹی کا مقصد پارلیمنٹرین کے حقوق کا تحفظ کرنا تھا، پارلیمنٹیرین کےحقوق کاتحفظ کرنیوالی اس کمیٹی کاغلط استعمال کیاگیا، اسپیشل کمیٹی کا مقصد پارلیمنٹرین کے حقوق کا تحفظ کرنا تھا، پارلیمنٹیرین کےحقوق کاتحفظ کرنےوالی اس کمیٹی کاغلط استعمال کیاگیا۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ خصوصی کمیٹی کا غلط استعمال کیا گیا، آئینی ترمیم کا مسودہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں جانا چاہیے تھا، کیا جلدی تھی کہ رات کو اس وقت اجلاس ہورہا ہے، خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر قانون کو مسودے کا پتہ نہیں ہوتا تھا، مبارک زیب یہاں پر بیٹھا ہوا اس کا بھائی پی ٹی آئی کا ورکر تھا، ظہور قریشی کو یہاں لایا گیا، زین قریشی، مقداد حسین کو غائب کیا گیا ، عادل بازئی کا پلازہ مسمار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو نامعلوم کالز آتی ہیں اور دھمکایا جاتا ہے، اسپیکر ایازصادق اور اپوزیشن لیدر عمرایوب میں تکرار ہوئی، اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ صرف آئینی ترمیم پر بات کریں، عمرایوب نے کہا کہ بات کرنا ہمارا حق ہے روکنا برداشت نہیں کریں گے، آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، کے پی ہاؤس پر کس قانون کے تحت پولیس آئی، آپ نے وفاق کو کمزور کردیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ باعزت طریقے سے ریٹائر ہورہے ہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس ملک میں سب سے پہلے آئین پر ڈاکہ 1958 میں پڑا، پاکستان میں 1958 میں پہلا آئینی حادثہ ہوا، اس ملک میں سب سے پہلے آئین پر ڈاکہ 1958 میں پڑا، پاکستان میں 1958 میں پہلا آئینی حادثہ ہوا۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

خواجہ آصف نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والوں کو تاریخ پر نظر ڈالنی چاہیے، آئین کی بات کرنے والوں کو تاریخ پر نظر ڈالنی چاہیے، سیاستدانوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ باعزت طریقے سے ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کا واحد مقصد اس ایوان کے وقار اور عظمت کو بحال کرنا ہے، جسٹس فائز عیسیٰ واحد ہیں جنہوں نے عدلیہ کی عزت بحال کی، سیاستدانوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ نے منظور کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کا واحد مقصد اس ایوان کے وقار اور عظمت کو بحال کرنا ہے، جسٹس فائز عیسیٰ واحد ہیں جنہوں نے عدلیہ کی عزت بحال کی، 26ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ نے منظور کرلیا، ہم اس آئینی ترمیم کے ذریعے ایوان کو بااختیار بنارہے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہم میثاق جمہوریت کی اصل روح کو بحال کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی اور مولانافضل الرحمان کےبھی میثاق جمہوریت پردستخط ہیں، اس ایوان کی تمام پارٹیوں کے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں، عدلیہ میں 26 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، دنیا میں 144 ویں نمبر پر ہے، عدلیہ کے 17، 18 لوگ آسمان سے آئے کہ احتساب نہیں ہوسکتا، اتنا آزاد نہیں کرنا چاہیے تھا کہ وہ ہماری آزادی چھین لیں، قید سیاستدان کاٹیں، شہید سیاستدان ہوں، احتساب بھی سیاستدان بھگتیں، ہم اس آئینی ترمیم کے ذریعے ایوان کو بااختیار بنارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم میثاق جمہوریت کی اصل روح کو بحال کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمٰن کے بھی میثاق جمہوریت پردستخط ہیں، اس ایوان کی تمام پارٹیوں کے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں 26 لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، دنیا میں 144 ویں نمبر پر ہے، عدلیہ کے 17، 18 لوگ آسمان سے آئے کہ احتساب نہیں ہوسکتا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ترمیم سے17لوگوں سےغیرآئینی طاقت لیکر24کروڑکےنمائندوں کومنتقل کررہےہیں، کیا ایسا ہوسکتا ہے 8 لوگ بیٹھ کر پارلیمان کو یرغمال بنالیں، اداروں کی عزت ان میں بیٹھے شخصیات سے ہوتی ہے، آج عدلیہ کو ڈرائی کلین کیا جارہا ہے تو اس کی بھی وجہ ہے۔

خواجہ آصف کی تقریر کے بعد میاں نواز شریف نے کہا کہ عدلیہ کے ہاتھوں جو دکھ ہم نے اٹھائے ہیں، عدلیہ کے کردار پر شعر ہے، اس کے بعد انہوں نے چند اشعار پڑھے۔

میثاق جمہوریت مشکل میں رہنمائی کے لیے ہے، مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میری تقریر تنقید کے بدلے نہیں تعریف پر مبنی ہوگی، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا بھی تذکرہ تھا، میثاق جمہوریت مشکل میں رہنمائی کے لیے ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آئین مقدم ہوگا۔

فوٹو:ڈان نیوز
فوٹو:ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کردیا جائے، میری تقریر تنقید کے بدلے نہیں تعریف پر مبنی ہوگی، سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کردیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بات آئین کی آئے تو ہم سب کی نظر میں اس کی حیثیت میثاق ملی کی ہے، آج کی آئینی ترامیم پیش کرنے پر بلاول بھٹو کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ان کاوشوں میں میرے ساتھ تحریک انصاف بھی شامل رہی۔

انہوں نے کہا ماضی میں جب نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ کی گئی زیادتیوں پر آواز اٹھائی، تو میں آج بانی پی ٹی آئی عمران خان پر ہونے والی سختیوں کی مذمت کروں گا۔

ایک باختیار، موثر بلدیاتی نظام ہی جمہوریت کو مضبوط بناسکتا ہے، فاروق ستار

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے بعد اب ہم 26 ویں ترمیم قومی اسمبلی سے پاس کروانے کی پوزیشن میں ہیں، ملکی استحکام کیلئے آئینی ترمیم کا ساتھ دے رہے ہیںِ، سینیٹ کے بعد اب ہم 26 ویں ترمیم قومی اسمبلی سے پاس کروانے کی پوزیشن میں ہیں، ملکی استحکام کے لیے آئینی ترمیم کا ساتھ دے رہے ہیںِ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو مسائل سے نجات دلانی ہے، جتنی بھی ترامیم کرلیں لیکن ہمیں اپنی آئینی تاریخ کو بھی دیکھنا ہوگا، قیام پاکستان کے بعد آئین بنانے میں ہمیں 9 سال لگے، ہمیں مہنگائی اور بے روزگار ختم کرنا ہوگی، ایک باختیار، موثر بلدیاتی نظام ہی جمہوریت کو مضبوط بناسکتا ہے، بااختیار بلدیاتی نظام کو موثر بنایا جائے، پاکستان کے عوام کو مسائل سے نجات دلانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جتنی بھی ترامیم کرلیں لیکن ہمیں اپنی آئینی تاریخ کو بھی دیکھنا ہوگا، قیام پاکستان کے بعد آئین بنانے میں ہمیں 9 سال لگے، ہمیں مہنگائی اور بے روزگار ختم کرنا ہوگی، ایک بااختیار، موثر بلدیاتی نظام ہی جمہوریت کو مضبوط بناسکتا ہے، بااختیار بلدیاتی نظام کو موثر بنایا جائے۔

آج پاکستانی آئینی تاریخ اور عدلیہ کیلئے سیاہ دن ہے، بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کو ہمیشہ کیلئے محکموم بنایا جائے گا، پاکستان کی آزاد عدلیہ کو حکومتی نمائندگان نے آج جتنی تنقید کا نشانہ بنایا، میاں صاحب نے جو شعر پڑھا اس سے عدلیہ کی توہین کی اس کی مذمت کرتے ہیں، آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کو ہمیشہ کے لیے محکموم بنایا جائے گا، آج پاکستانی آئینی تاریخ اور عدلیہ کیلئے سیاہ دن ہے، یہ چاہتے ہیں ہر عدالت ان کے ماتحت ہو۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ چند کیسز کی بنیاد پر آئینی بینچ بنارہے ہیں، وزیراعظم پہلی بار ججز کی تقرری کرے گا، یہ کمیٹی بنی تو خورشید شاہ کے ساتھ بھی دھوکہ ہوا ہے، یہ چند کیسز کی بنیاد پر آئینی بینچ بنارہے ہیں، وزیراعظم پہلی بار ججز کی تقرری کرے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف پارلیمنٹ پہنچ گئے

قبل ازیں اجلاس میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف پارلیمنٹ پہنچ گئے جہاں وزیراعظم شہباز شریف نے میاں نواز شریف کا استقبال کیا، اس موقع پر حمزہ شہباز شریف بھی میاں نواز شریف کے ہمراہ موجود تھے۔

ان کے علاوہ قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ دونوں قابل احترام ہیں، دونوں ججز کو متنازع نہیں بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے اور آخری مسودے میں زمین آسمان کا فرق ہے، یہ ایک مہینے کی جدوجہد ہے، مسودے میں جو کمزویاں ہمیں نظر آئیں، انہیں نکال دیا۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 26 آئینی ترمیم سینیٹ سے منظور ہوگئی، انشااللہ قومی اسمبلی سے بھی کچھ دیر میں منظور ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا پارلیمانی جمہوری نظام عدلیہ کی یرغمالی سے آزاد ہوگا، اللہ کے بعد اقتدار عوام کی ملکیت ہے، عدلیہ کے قبضہ سے واگزار ہوگا، عدلیہ سیاست کے بجائے عوام کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔

واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں ملک کے ایوان بالا سینیٹ نے 26ویں آئینی ترمیمی بل 2 تہائی اکثریت سے منظور کرلیا تھا۔

چیرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کے 65 ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ سینیٹ کے 4ارکان نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کے خلاف ووٹ دیا۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 20 اکتوبر 2024
کارٹون : 19 اکتوبر 2024