بھارت نے سفارتی تعلقات کی خرابی کا ذمہ دار کینیڈین وزیرِ اعظم کو قرار دے دیا
بھارت نے 2023 میں علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کے بعد خراب سفارتی تعلقات کی ذمہ داری کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر عائد کردی۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت نے امریکا کے برعکس جہاں اس پر علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام ہے، کینیڈا کے خلاف جارحانہ رویہ برقرار رکھا ہے۔
کینیڈا نے بھارت پر 2023 میں اس کی سرزمین پر سکھ رہنما ہردیب سنگھ نجر کے قتل کا الزام عائد کیا تھا، تاہم جواب میں بھارت نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
جسٹن ٹروڈو نے بدھ کو پارلیمنٹری انکوائری کے سامنے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے کینیڈا کی خودمختاری کی خلاف ورزی کے واضح اشارے موجود ہیں۔
نئی دہلی میں کینیڈا کے سفیر اسٹیورٹ وہیلر جنہیں بھارت نے ملک بدر کرنے کا حکم دیا ہے، کا کہنا ہے کہ اوٹاوا نے بھارتی حکومت کے ایجنٹس اور کینیڈین شہری کے قتل کے درمیان تعلق کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے ہیں۔
دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا ہے کہ انہیں کینیڈا کی طرف سے کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’کینیڈا نے بھارت اور بھارتی حکومت کے خلاف لگائے گئے سنگین الزامات کے حوالے سے کسی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کیے ہیں۔‘
رندھیر جیسوال نے کہا کہ بھارت اور کینیڈا کے درمیان تعلقات کو خراب کرنے کی ذمہ داری انفرادی طور پر وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر عائد ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ 1997 میں کینیڈا ہجرت کرنے اور 2015 میں وہاں کی شہریت حاصل کرنے والے علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر بھارت کو مبینہ دہشت گردی اور قتل کی منصوبہ بندی کے الزام میں مطوب تھے۔
جون 2023 میں وینکوور میں سکھ مندر کی پارکنگ میں پیش آنے والے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے سلسلے میں 4 بھارتی شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دریں اثنا، بھارتی حکومت نے گزشتہ سال کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزوں پر عارضی طور پر پابندی عائد کی تھی اور رواں ہفتے دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو ملک بدر کیا تھا۔
ادھر نئی دہلی کا واشنگٹن کے حوالے سے ردعمل بہت مختلف رہا ہے جہاں بھارت نے امریکی محکمہ خارجہ کو بتایا ہے کہ امریکی سرزمین پر قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے انٹیلی جنس اہلکار اب سرکاری ملازم نہیں ہے۔
یاد رہے کہ امریکی عدالت نے گزشتہ سال نومبر میں نیویارک میں ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے پر بھارتی شہری پر فرد جرم عائد کی تھی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق بھارتی سرکاری ملازم جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا تھا، اس نے قتل کی منصبوبہ بندی کی اور 15 ہزار امریکی ڈالرز کے عوض کرائے کے قاتل کا بھی بندوبست کیا۔
بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے ایک نامعلوم امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’بھارت نے نہ صرف ملازم کو نوکری سے برطرف کیا ہے بلکہ اس کو مقامی طور پر لگنے والے الزمات کی وجہ سے گرفتار بھی کیا ہے،‘ تاہم امریکی محکمہ خارجہ نے اس گرفتاری کی تصدیق نہیں کی تھی۔