• KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm
  • KHI: Zuhr 12:32pm Asr 4:14pm
  • LHR: Zuhr 12:03pm Asr 3:28pm
  • ISB: Zuhr 12:08pm Asr 3:28pm

وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے متعدد محکموں کو بند یا ضم کرنے کی تجویز

شائع October 17, 2024

وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ سے متعلق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کو ایک ذیلی کمیٹی نے وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی میں متعدد کم کارکردگی کے حامل اداروں کو یا دوسرے محکموں کے ساتھ ضم کرنے کی سفارش کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان سفارشات میں پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (پی سی ایس ٹی) اور کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ (سی ڈبلیو ایچ آر)کو بند، پاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجیز (پی سی آر ای ٹی) کو ایک اور ادارے میں ضم اور وزارت تعلیم کو وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی زیر نگرانی کام کرنے والی یونیورسٹیوں میں منتقل کرنا شامل ہے۔

اگر رائٹ سائزنگ کمیٹی نے اس تجویز کو منظور کیا تو یہ معاملہ حتمی فیصلے کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت کے رائٹ سائزنگ پر اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا نوٹی فکیشن جون میں جاری کیا گیا تھا اور اس نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے اندر مختلف محکموں کے کام کاج، ان کے وجود کے جواز، ریونیو اکٹھا کرنے اور خود انحصاری کے حوالے سے سوال اٹھائے تھے۔

وزارت میں ذرائع نے بتایا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے مطالبہ کیا ہے کہ 2016 میں ماتحت ادارے کے طور پر قائم پاکستان حلال اتھارٹی (پی ایچ اے) کو اسی کے ماتحت رہنا چاہیے تاہم ذیلی کمیٹی کے اراکین نے تجویز دی کہ پاکستان حلال اتھارٹی کو کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول میں دیا جانا چاہیے۔

اسی دوران سب کمیٹی نے سوالات اٹھائے کہ پی ایچ اے کے افعال وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے اندر دوسرے محکموں کے ساتھ اوورلیپ ہوتے ہیں، جیسا کہ پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (پی ایس کیو سی اے) اور پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ۔

ذیلی کمیٹی کی جانب سے پی ایچ اے اور پی ایس کیو سی اے کے ممکنہ طور پر کسی دوسری وزارت میں منتقلی سے قبل انضمام کی سفارش کرنے کی امید ہے۔

پی سی ایس آئی آر کا سالانہ بجٹ اربوں روپے میں ہونے کے باوجود آمدنی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہونے پر بھی پینل نے تحفظات کا اظہار کیا۔

وزارت کے حکام نے ذیلی کمیٹی کی سفارشات پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت 9 ادارے بغیر کسی مستقبل سربراہ کے کام کر رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ قیادت کا خلا ہے جس کی وجہ سے بہت سے محکموں کی کارکردگی خراب ہے۔

قائدانہ بحران کا سامنا کرنے والے شعبہ جات میں پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی، کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ ، نیشنل میٹرولوجی انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی، کومسیٹس یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل ایکریڈیشن کونسل شامل ہیں۔

رائٹ سائزنگ کمیٹی کی حتمی سفارشات وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ڈھانچے اور آپریشنز میں بڑی تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2024
کارٹون : 24 دسمبر 2024