• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

’عدالتی اصلاحات تک اتفاق رائے ہوگیا‘، صدر زرداری، بلاول، فضل الرحمٰن، نواز شریف کی آئینی ترمیم پر مشاورت

شائع October 17, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس
— فوٹو: ایکس

صدر مملکت آصف علی زرداری، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا پہنچے جہاں رہنماؤں کے درمیان مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر مشاوت کی گئی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کے وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے جہاں انہوں نے نواز شریف کی طرف سے دیے جانے والے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔

پیپلز پارٹی کے وفد میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، سید نوید قمر، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور رکن سندھ اسمبلی جمیل سومرو شامل ہیں۔

قبل ازیں عشائیے میں شرکت کے لیے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے۔

جاتی امرا آمد پر نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ان کا استقبال کیا۔

مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) کا جاتی امرا میں مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی اجلاس میں شریک تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں لے گی، جب کہ سربراہ جے یو آئی اپنی جماعت کی جانب سے تیار آئینی مسودے سے آگاہ کریں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تینوں جماعتیوں کے مشترکہ مسودے پر اتفاق رائے کا امکان ہے، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کے درمیان آئینی مسودے پر پہلے سے اتفاق رائے ہو چکا ہے، 26ویں آئینی ترمیم کے مشترکہ مسودے کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائےگا۔

عشائیے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کل بلاول ہاؤس کراچی میں آئینی ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو سے ملاقات کی، مجوزہ آئینی ترمیم پر آج کا اجلاس حوصلہ افزا رہا ہے، نوازشریف نے عشائیے پر دعوت دی، صدر پاکستان بھی تشریف لائے، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی قیادت بھی موجود تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کچھ نکات پر اتفاق اور کچھ پر اتفاق کے قریب پہنچ گئے ہیں، آئین میں ایسے ترامیم لائی جائیں تو اداروں میں اصلاحات کا سبب بنے، آئین کی بالادستی کو مضبوط بنایا جائے، اسلام آباد پہنچ کر تحریک انصاف کی قیادت سے بات کروں گا۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ مشاورت کے بعد اتفاق رائے کی طرف بڑھتے جارہے ہیں، مناسب وقت پر آئینی ترمیم کو دونوں ایوانوں سے منظور کروالیں گے، کل جو اتفاق رائے 2 جماعتوں میں تھا وہ آج 3 جماعتوں کے درمیان ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ جوڈیشل ریفارمز پر تینوں جماعتوں کا اتفاق ہو چکا ہے، کچھ نکات پر مزید مشاورت ہوگی، ایک دو روز میں پیش رفت ہوگی۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا جس مییں26 ویں ائینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی، وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل دوپہر ڈیڑھ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا ہے۔

یاد رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بھی کل 11 بج کر 30 منٹ پر پارلیمنٹ ہاؤس میں ہو گا۔

سید خورشید شاہ کی زیرصدارت آج ہونے والے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں صرف 12 اراکین ہی شریک ہوئے، شنگھائی تعاون تنظیم میں مصروفیت اور راستوں کی بندش کے باعث زیادہ تر ارکان اجلاس سے غیر حاضر رہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مسودوں کی تجاویز پر غور کیا گیا۔

خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں نے شرکت نہیں کی، کمیٹی کو پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترامیم کا کوئی مسودہ فراہم نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ صدر مملکت نے کل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس طلب کر لیے ہیں جس میں ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ اجلاس 17 اکتوبر کو دوپہر تین بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس اسی دن دوپہر پہر چار بجے طلب کر لیا ہے، اس اجلاس میں ممکنہ طور پر 26ویں آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے۔

16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

پورے دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی تھی۔

اس کے بعد آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل تھے اور اس دوران مولانا فضل الرحمٰن سمیت اپوزیشن کی منانے کے لیے تگ و دو کرتی رہی۔

بالآخر گزشتہ دنوں حکومت اپنی کوششوں میں کامیاب رہی اور پیپلز پارٹی، مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علمائے اسلام(ف) میں 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے ہو گیا تھا۔

گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر پاکستان پیپلز پارٹی اور ان کے درمیان اتفاق ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ہمارے تجویز سے ملتا جلتا مسودہ تیار کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024