لاہور: طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ کی ’جھوٹی‘ خبر کا مقدمہ درج کرلیا گیا
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ سے متعلق غلط خبر پھیلانے پر پولیس کی مدعیت میں ڈیفنس اے میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پولیس کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر طالبہ کے ساتھ مبینہ ریپ کی خبر وائرل ہوئی، واقعے کی تصدیق کے لیے مختلف طلبا وطالبات سے دریافت کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق متاثرہ لڑکی اور اس کے والدین نے اس واقعے کی مکمل تردید کرتے ہوئے کہا کہ 2 اکتوبر کو لڑکی گھر میں سیڑھیوں سے گری جس کی وجہ سے کمر میں چوٹ اور اس کے بعد بیٹی کالج نہیں گئی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جھوٹی خبر کے ذریعے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، واقعہ سے طلبہ اور عوام الناس کو حکومتی اداروں کے خلاف سوچی سمجھی سازش کے تحت بھڑکایا گیا۔
مقدمے میں مزید کہا گیا کہ واقعے کی آڑ میں عوام کو اشتعال دلوا کر احتجاج کرنے پر مجبور کیا گیا، مشتعل افراد نے جلاو گھیراؤ اور توڑپھوڑ کی، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مالی نقصان ہوا۔
متاثرہ بچی کے والد کا بیان
اے ایس پی ڈیفنس شہربانو نقوی نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں ان کے اطراف میں دو لوگ موجود تھے جن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ متاثرہ بچی کے رشتہ دار ہیں۔
اے ایس پی شہربانو کے ساتھ موجود دونوں افراد نے ویڈیو بیان میں اس قسم کے کسی بھی واقعے کی تردید کی تھی۔
ویڈیو بیان میں شہربانو نے دونوں افراد کو متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ متاثرہ بچی کے والد اور چچا کھڑے ہیں۔
اے ایس پی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے کہا کہ لاہور کالج میں جو واقعہ ہوا ہے، اس کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں اس میں ہماری بچی کا نام لیا جارہا ہے لیکن اس میں ایسا کچھ نہیں ہے، ہماری بچی گھر کی سیڑھیوں سے گری جس سے ان کی کمر میں چوٹ آئی اور انہیں آئی سی یو لے جایا گیا۔
واضح رہے کہ 13 اکتوبر کو لاہور کے نجی کالج کی طالبہ کا مبینہ طور پر ریپ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا جس کے اگلے روز نجی کالج کے باہر طلبہ اور حفاظتی عملے میں تصادم کے دوران 28 افراد زخمی ہوئے تھے۔