• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

’بھارت، کینیڈا میں اپنے شہریوں کو ٹارگٹ کرنے کیلئے لارنس بشنوئی گینگ کا استعمال کررہا ہے‘

شائع October 16, 2024
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

کینیڈا کی پولیس نے بھارتی سفارت کاروں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک میں ’قتل عام، بھتہ خوری اور تشدد سمیت دیگر مجرمانہ کارروائیوں‘ کے لیے بدنام زمانہ لارنس بشنوئی گینگ کو استعمال کررہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’دی وائر‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ کینیڈا نے 6 ہندوستانی سفارت کاروں کو کیس میں شامل تفتیش کرنے کے لیے ان پر سفارتی استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست کی تاکہ ان سے پوچھ گچھ کی جائے۔

تاہم، بھارت کی جانب سے کینیڈین حکومت کی درخواست کو مسترد کردیا گیا جس پر اوٹاوا نے ان 6 سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے۔

دی وائر نے یہ بھی رپورٹ کیا ہے کہ بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ بھی مبینہ طور پر انٹیلی جنس جمع کرنے اور حملوں کی اجازت دینے میں ملوث رہے ہیں۔

کینیڈین پولیس کی جانب سے نئی دلی کے سفارت کاروں سے متعلق یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ روز دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے اعلیٰ سفیروں سمیت سفارتی عملے کے 6 افراد کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے گئے جس کے بعد ان کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز کینیڈین حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس کو 6 بھارتی سفارتکاروں کے خلاف شواہد ملے ہیں کہ وہ ’پرتشدد بھارتی مہم‘ میں ملوث تھے جس کی وجہ سے انہیں ان کیسز میں شامل تفتیش کیا جارہا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ’ہمیں کل کینیڈا سے ایک سفارتی خط موصول ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ ہندوستانی ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کار ہمارے ملک میں ایک قتل کی تحقیقات میں شامل تفتیش کیا جارہا ہے‘۔

’بھارتی حکومت ان مضحکہ خیز الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے اور انہیں ٹروڈو حکومت کے سیاسی ایجنڈے سے منسوب کرتی ہے جو ووٹ بینک کی سیاست کے گرد مرکوز ہے۔‘

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے بھارت کے ساتھ کوئی ثبوت شیئر نہیں کیا۔

بعد ازاں، بھارتی حکومت کے انکار کے بعد اوٹاوا نے نئی دلی کے اعلیٰ سفیر سمیت 6 سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کرنے کے احکامات جاری کیے۔

نئی دلی نے کینیڈین حکومت کی جانب سے خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی سفارتکاروں کو شامل تفتیش کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی کرتے ہوئے اوٹاوا کے قائم مقام ہائی کمشنر، ڈپٹی ہائی کمشنر اور 4 فرسٹ سیکریٹریز کو فوری طور پر بھارت چھوڑنے کی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ کینیڈا میں رہائش پذیر خالصتان تحریک کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو جون 2023 میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ہردیپ سنگھ نجر کون ہے؟

یاد رہے کہ 1997 میں کینیڈا ہجرت کرنے والے ہردیپ سنگھ نجر نے ایک علیحدہ سکھ ریاست خالصتان کے حمایتی تھے۔

وہ بھارتی حکام کو مبینہ طور پر دہشتگردی اور قتل کی سازش کے لیے مطلوب تھے تاہم سکھ رہنما نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

45 سالہ ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ سال جون میں سکھوں کی سب سے بڑی آبادی والے شہر وینکوور کے مضافاتی علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی کشیدگی بڑھ گئی۔

جب کہ بھارتی نے اس الزام کی سختی سے تردید کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024