• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’ڈنر پر تقریباً 20 لاکھ خرچ آتا ہے‘، چیف جسٹس کی سرکاری خرچ پر الوداعی عشائیہ لینے سے معذرت

شائع October 11, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر سرکاری خرچ پر الوداعی عشائیہ لینے سے معذرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر تقریباً 20 لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے سلسلے میں فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو صبح ساڑھے 10 بجے ہوگا۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے فل کورٹ ریفرنس کا نوٹس جاری کردیا، اس سلسلے میں رجسٹرار جزیلہ اسلم کی جانب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شہزاد شوکت کو خط لکھ دیا گیا۔

فل کورٹ ریفرنس میں صدرسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سمیت سینئر وکلا کو مدعو کیا گیا ہے۔

رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے فل کورٹ ریفرنس کے لیے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی دعوتی مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل کے نام بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے سرکاری خرچ پر الوداعی ڈنر لینے سے معذرت کر لی ہے، چیف جسٹس کا مؤقف ہے کہ الوداعی ڈنر پر 20 لاکھ روپے سے زیادہ کا خرچ آتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منصور علی شاہ ملک کے اعلیٰ ترین جج ہوں گے۔

اگست سے یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ حکومت، چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ حکمران اتحاد کے ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ اہم ترامیم کی جانی ہیں، اس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ حکومت اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کے بارے میں قانون سازی کا سوچ رہی ہے۔

اپوزیشن نے ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کی، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع کی صورت میں ملک گیر احتجاج سے خبردار کیا۔

تاہم گزشتہ ماہ نئے عدالتی سال کے آغاز پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رہنما مسلم لیگ (ن) رانا ثنا اللہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے ایکسٹینشن لینے سے صاف انکار کردیا تھا۔

ان سے سوال کیا گیا کہ رانا ثنا اللہ کہہ رہے ہیں کہ اگر تمام جج صاحبان کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی جائے تو آپ بھی توسیع لینے پر متفق ہیں۔

اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا رانا ثنا اللہ صاحب کو میرے سامنے لے آئیں، ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ صاحب اور اٹارنی جنرل موجود تھے، اس ملاقات میں رانا ثنا اللہ موجود نہیں تھے، ہمیں بتایا گیا کہ تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کر رہے ہیں، میں نے کہا کہ دیگر ججز کی کر دیں لیکن میں قبول نہیں کروں گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ مجھے تو یہ نہیں پتا کہ کل میں زندہ رہوں گا بھی یا نہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کون ہیں؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے، آپ کے والد مرحوم قاضی محمد عیسیٰ آف پشین، قیامِ پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن تھے اور محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد صوبے کے پہلے فرد تھے جنہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی اور لندن سے واپس آکر بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ قائم کی، ان کے والد بلوچستان میں آل انڈیا مسلم لیگ کی مرکزی ورکنگ کمیٹی کے واحد رکن تھے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی والدہ بیگم سعدیہ عیسیٰ سماجی کارکن تھیں، وہ ہسپتالوں اور دیگر فلاحی تنظیموں کے لیے کام کرتی تھیں، جو بچوں اور خواتین کی تعلیم اور صحت سے متعلق مسائل پر کام کرتی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024