1723 ارب کے اضافی ٹیکس، ایمنسٹی اسکیموں پر پابندی، نئے آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط جاری
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کےساتھ نئے قرض پروگرام کی شرائط جاری کردیں، رواں مالی سال کے دوران 1723 ارب روپے کا اضافی ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 37 ماہ پر مشتمل 7 ارب ڈالرز کے نئے قرض پروگرام کے حوالے سے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہےکہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا، کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دی جائیں گی۔
شرائط کے مطابق صوبائی حکومتیں زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم کریں گی، زرعی ٹیکس وفاقی حکومت کے انکم ٹیکس اور کارپوریٹ ٹیکس کےبرابر ہوگا، زرعی ٹیکس قوانین میں ترامیم یکم جنوری تک کردی جائیں گی، یکم جولائی 2025 سے زرعی آمدن پر ٹیکس کی وصولی شروع کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پرسنل اور کارپوریٹ انکم ٹیکس سے 357 ارب روپے جمع کیے جائیں گے، سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سے 286 ارب روپے کی آمدنی ہوگی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا دائرہ کار بڑھانے سے 413 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہوگا، ودہولڈنگ ٹیکسز کے ذریعے 240 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پاکستان کی جانب سےسیلز ٹیکس چھوٹ ختم کی جائے گی ، مختلف شعبوں پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح کو 10فیصد کیا جائے گا،پیسٹی سائیڈز پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی،فرٹیلائزرز پر 5 فیصد اضافی ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی-
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق نئے قومی مالیاتی معاہدے کی منظوری لی جائے گی،قومی مالیاتی معاہدے کے تحت صوبوں کو بعض اخراجات کی ذمے داری دی جائے گی، اعلیٰ تعلیم، صحت ، سماجی تحفظ کے اخراجات صوبائی ذمے داری ہوں گی ،صوبائی حکومتیں اپنی ٹیکس آمدن بڑھانے کے اقدامات کریں گی،ٹیکس پالیسی آفس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان کسی قسم کی ٹیکس ایمنسٹی جاری نہیں کرے گا، پاکستان کسی قسم کی ٹیکس چھوٹ یا مراعات نہیں دے گا، وزارت خزانہ اضافی بجٹ کے اخراجات کی منظوری پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی، وفاقی حکومت کی مداخلت روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
آئی ایم ایف نے قرار دیا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی،کیپٹو پاور پلانٹس کا استعمال بند کیا جائے گا،گیس کے ششماہی ٹیرف کا نوٹیفکیشن بروقت کیا جائے گا-
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اداروں میں اصلاحات کے لیے ’ویلتھ فنڈ ایکٹ‘ میں ترامیم کی جائیں گی، خصوصی اقتصادی زونز کو دی گئی مراعات کے خاتمے کا پلان تیار کیا جائے گا-
یاد رہے کہ آئی ایم ایف نے گزشتہ ماہ 25 ستمبر کو پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی تھی جبکہ 27 ستمبر ایک ارب 2 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط بھی جاری کردی تھی۔