26ویں آئینی ترمیم پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس، مجوزہ ترمیم کا ڈرافٹ پیش
26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں حکومت نے مجوزہ ترمیم کا ڈرافٹ پیش کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے کئی روز مشاورت اور اتحادیوں سے گفتگو کے بعد آج پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کردیا گیا۔
سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ترمیم کرنا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں تمام جماعتوں نے رائے دی اور پیپلز پارٹی نے اپنے اوریجنل ڈرافٹ کی تجاویز کمیٹی میں پیش کیں جس میں آئینی عدالت سے متعلق امور ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ ڈرافٹ حکومت کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے پیش کیا، اس کے علاوہ حکومت نے جو وکلا سے بحث کی اس کے نکات بھی اس کمیٹی میں پیش کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر قانون نے وکلا کے ساتھ ایک تفصیلی بحث کی اور اس کی تفصیلات بھی سامنے آئیں، اس حوالے سے جو وکلا کی تجاویز سامنے آئیں وہ بھی پیش کی گئیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہاکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی اپنا موقف پیش کیا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اپنا موقف دہرایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے سے مسودہ بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی اس بات کو دہرایا کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے کرکے آئینی ترمیم ہو اور ہماری کوشش بھی یہی تھی، آج بھی یہی بات کہتے ہیں اور کل بھی یہی کوشش ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف مخالفت برائے مخالفت نہیں کرنا چاہتے، وزیر قانون پر بڑی تنقید ضرور ہوئی کہ آپ نے سب کے ساتھ اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش نہیں کی لیکن وفاقی حکومت بہت پر اعتماد ہے کہ ان کے پاس نمبر گیم ہیں۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیر قانون نے بتایا کہ ان کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے مگر وہ تمام سیاسی جماعتوں سے اس معاملے پر اتفاق رائے کے لیے یہاں بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر قانون کی بات کو سراہتا ہوں مگر گزشتہ ماہ سے اب تک اتفاق رائے کی ہی کوشش ہورہی ہے مگر حکومت ہمیں اتفاق رائے کے لیے آخر کتنا وقت دے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب شھنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہورہا ہے، میں بھرپور کوشش کررہا ہوں کہ اتفاق رائے قائم ہو، اگر اتفاق رائے میں وقت لگتا ہے تو شاید حکومت اپنے آئینی قانونی حق کو استعمال کرے اور ترمیم پیش کرے مگر ہماری پوری کوشش ہےکہ مکمل اتفاق رائے قائم ہو۔
انہوں نے مزید کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ 58 ٹو بی کے معاملے پر جلدی کی گئی تھی اور یہ ایک مثال ہے۔
حکومت نے آج پہلی مرتبہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ شئیر کیا، مولانا فضل الرحمٰن
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اجلاس کے دوران آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کرنے کی تصدیق کی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت نے آج پہلی مرتبہ آئینی ترمیم کا ڈرافٹ ہم سے شئیر کیا ہے، اب حکومت کی جانب سے اس پر بات چیت شروع ہو گی، دیکھتے ہیں حکومت کیا موقف اختیار کرتی ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پیپلز پارٹی کی تجاویز آج کے اجلاس میں سامنے آئی ہیں تو انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تجاویز سامنے آ گئی ہیں اور اب ہم پیپلز پارٹی سے اس پر بات چیت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپنا ڈرافٹ اتحادی جماعت مسلم لیگ(ن) سے بھی شیئر کرے گی اور امید ہے کہ بات چیت سے اتفاق رائے حاصل کیا جا سکے گا۔
کل 12 بجے دوبارہ اجلاس ہو گا، اعظم نذیر تارڑ
اجلاس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں تمام فریقین نے اظہار خیال کیا ہے، جوڈیشل پیکج پر جو ہماری تجاویز تھیں اور جو بار کی باڈیز نے دی تھیں، وہ ہم نے تحریری طور پر اجلاس میں رکھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ طے ہوا ہے کہ کل 12 بجے کے بعد دوبارہ بیٹھک ہو گی تاکہ یہ ہیجان اور تعطل ختم ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جس دن سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کی کانفرنس تھی، میں نے اس دن اوپن فورم میں وہ ڈرافٹ ان کے حوالے کیا تھا اور ہم یہ دیر سے نکال نہیں دے رہے، یہ وہی ڈرافٹ ہے جس میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی بات ہے، جوڈیشل کمیشن کو کس طرح ہونا چاہیے، ججز کے احتساب کا نظام کیا ہو، ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور کام کی اہلیت بھی بنیاد ہونی چاہیے اور جو کام نہیں کرتے ان کے خلاف تادیبی کارروائی ہونی چاہیے جبکہ جب انہیں ہٹانے کا طریقہ کار وہی 209 کے تحت ہے۔
کوئی ڈرافٹ پیش نہیں کیا گیا، بیرسٹر گوہر
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ابھی تک کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا، ہم نے نہ کوئی بات کی ہے اور نہ ہی زیادہ بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم سمیت مولانا صاحب نے یہی کہا کہ ہم ڈسکس کیا کررہے ہیں، آپ نے رات کو فون کیا اور اتنی عجلت میں سیشن بلایا اور ہم آپ کے پاس آ گئے، ہم چائے پی کر اور ایک دوسرے سے بات کر کے چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کس چیز کو ڈسکس کرنا ہے کوئی خدوخال تو بتائیں کہ کن کن آرٹیکلز میں آپ نے کیا کیا ترامیم کرنی ہیں، ایک کہہ رہا ہے کہ میڈیا کو ریلیز ہونے والا ڈرافٹ جعلی ہے اور دوسرا کہہ رہا ہے کہ یہ صحیح ہے، آج بھی کسی نے پورا ڈرافٹ نہیں دیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ آج کے اجلاس میں کوئی ڈرافٹ پیش نہیں کیا گیا، مولانا صاحب جس ڈرافٹ کا کہہ رہے ہیں وہ دراصل وہ تجاویز ہیں جو وکلا نے پہلے ڈرافٹ پر دی تھیں، کوئی ڈرافٹ پیش نہیں کیا گیا۔