• KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:53am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:33am Sunrise 7:00am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

کراچی: این اے231 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہنگامہ آرائی کی نذر، الیکشن کمیشن کا نوٹس

شائع October 11, 2024

کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 کے 4پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا۔

الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر نامعلوم نقاب پوشوں نے دھاوا بول دیا اور انتخابی سامان چھین کر فرار ہوگئے، پولیس خاموشی تماشائی بنی رہی، ہنگامہ آرائی کے باعث دوبارہ گنتی کا عمل روک دیا گیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو واقعے میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کے احکامات جاری کردیے، پولیس نے نامعلوم افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔

جمعے کو الیکشن کمیشن کے ریجنل دفتر میں گنتی کا عمل شروع ہونے سے قبل الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس پر نامعلوم نقاب پوشوں نے دھاوا بول دیا اور دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی،پولیس کے پہنچنے پر نقاب پوش افراد فرار ہوگئے جبکہ ہنگامہ آرائی کے باعث ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل روک دیا گیا ۔

این اے 231 پرپیپلزپارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کامیاب ہوئے تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی نے عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔

الیکشن ٹریبونل نے خالد محمود علی کی درخواست پر آج دن 11بجے 4پولنگ اسٹیشن کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم جاری کرتے ہوئے تمام امیدواروں کونوٹسز جاری کیے تھے۔

دریں اثنا الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 231 کراچی کے 4 پولنگ اسٹیشنز کی دوبارہ گنتی کے دوران ہنگامہ آرائی، بیلٹ پیپرز کے جلائے جانے اور چوری ہونے کی اطلاعات کا سخت نوٹس لے لیا ۔

الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو ہدایات جاری کرتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا حکم دے دیا ہے، الیکشن کمیشن نے صوبائی الیکشن کمیشن سندھ سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔

الیکشن کمیشن کے دفتر پر حملے کا مقدمہ پریڈی تھانے میں درج

ڈی آئی جی جنوبی اسد رضا نے ڈان نیوز کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آفس کی مدعیت میں نامعلوم افراد کیخلاف واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہاکہ چونکہ واقعہ الیکشن کمیشن کے دفتر کی حدود میں پیش آیا ہے اس لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزمان کی نشاندہی کیلیے حکام سے رابطے میں ہیں۔

دریں اثنا پریڈی تھانے میں الیکشن کمیشن کےافسر امتیاز علی کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں موقف اپنایا گیا ہےکہ صدر میں واقع الیکشن کمیشن کے ریجنل آفس میں این اے 231 کی دوبارہ گنتی جاری تھی جس کے دوران نقاب پوش مسلح افراد نے دفتر پرحملہ کیا۔

ایف آی آر کے مطابق مسلح ملزمان نے آفس کاگیٹ توڑا اور زبردستی اندرداخل ہوئے، نامعلوم ملزمان نے آفس کی املاک اورکمیٹی روم کو بھی نقصان پہنچایا۔

مقدمے میں کہا گیا ہے نقاب پوش مسلح ملزمان زبردستی 4 پولنگ اسٹیشن کے پولنگ بیگ اٹھا کر لے گئے اور دفتر کے باہر ان بیگس کو جلادیا۔

پیپلزپارٹی کے غنڈوں نے ریکارڈ جلایا، تحریک انصاف

تحریک انصاف سندھ کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی نے پارٹی رہنماؤں کو فون پر آگاہ کیا کہ پیپلزپارٹی کے غنڈوں نے الیکشن کمیشن کے دفتر میں بیلٹ باکسز سمیت دیگر ریکارڈ جلادیا۔

تحریک انصاف سندھ کے رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سر عام غنڈہ گردی کی جارہی ہے، خالد محمود ہار کے خوف سے پیپلزپارٹی کے لوگوں نے الیکشن کمیشن کے دفترپر دھاوا بولا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں غیر قانونی کارروائی کی گئی، انہوں نے کہا کہ پولیس کی موجودگی میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں این اے 231 ملیر پر 25 امیدوار مدمقابل تھے۔

پیپلز پارٹی کے عبدالحکیم بلوچ 43ہزار 634 ووٹ لیکر صرف 389 ووٹوں کی برتری سے کامیاب ہوئے تھے جبکہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خالد محمود علی 43 ہزار 245 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار خالد محمود علی نے عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا جس پر الیکشن ٹریبونل نے این اے 231 کے پولنگ اسٹیشنز نمبر 65 ، 71 ، 98 اور 175 میں دبارہ گنتی کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024