ایران سے تیل کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے پر ملتان، سرگودھا کے 56 کسٹمز اہلکاروں کے خلاف تحقیقات
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ہدایت پر پنجاب میں کسٹمز انفورسمنٹ ونگ نے ایران سے تفتان بارڈر کے ذریعے تیل کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی انٹیلی جنس رپورٹس پر ملتان اور سرگودھا کے 59 کسٹمز اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت پاک-ایران سرحد پر اسمگلنگ کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کو اجاگر کرتی ہے۔
ایف بی آر کے ریونیو ڈویژن کی جانب سے پنجاب میں کسٹمز انفورسمنٹ کے چیف کلکٹر کو 2 ستمبر 2024 کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ تفتان بارڈر اور پنجاب جانے والے راستے پر تعینات ملتان اور سرگودھا کے کسٹم حکام مبینہ طور پر تیل کی اسمگلنگ میں مدد کر رہے ہیں۔
اس اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث اہلکاروں کی فہرست بھی مرتب کی گئی ہے، جو ایف بی آر کے خط میں تحقیقات کے لیے شامل کی گئی ہے۔
سیکریٹری (انفورسمنٹ اینڈ کوآرڈینیشن) فیضان بدر کا دستخط شدہ خط ڈان اخبار کے پاس دستیاب ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کی مکمل فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کرائی جائے اور اس کے نتائج کو بھی 20 ستمبر 2024 تک ایف بی آر کے ساتھ شیئر کیا جائے۔
خط میں کسٹم آپریشنز کی شفافیت کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا گیا ہے، یہ خط پاک ایران سرحد پر اسمگلنگ کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے، جو طویل عرصے سے غیر قانونی سرگرمیوں کا گڑھ رہا ہے۔
ایف بی آر کے اس قدم سے نہ صرف ادارے میں ہونے والی کرپشن پر قابو ممکن ہوگا بلکہ احتساب کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔
ملتان کے کلکٹر (انفورسمنٹ) سید عمران سجاد بخاری نے ڈان اخبار سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ تحقیقات جاری ہیں لیکن انکوائری مکمل ہونے سے قبل انہوں نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا، انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے میں مزید ایک یا دو ہفتے لگ سکتے ہیں۔