• KHI: Asr 4:32pm Maghrib 6:10pm
  • LHR: Asr 3:57pm Maghrib 5:36pm
  • ISB: Asr 4:00pm Maghrib 5:40pm
  • KHI: Asr 4:32pm Maghrib 6:10pm
  • LHR: Asr 3:57pm Maghrib 5:36pm
  • ISB: Asr 4:00pm Maghrib 5:40pm

احتجاج میں ڈبل گیم کا الزام، علی امین نے سوشل میڈیا کی خبروں کو پروپیگنڈا قرار دیدیا

شائع October 9, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج میں اپنے کردار کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی احتجاج میں اپنے کردار کے حوالے سے پارٹی کارکنان کے درمیان الجھن کا ذمہ دار سوشل میڈیا پر چلنے والے پروپیگنڈا کو قرار دیا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ڈی چوک پر احتجاج کے اعلان کے بعد پشاور سے مظاہرین کی قیادت کرنے والے علی امین گنڈا پور اسلام آباد پہنچنے کے بعد غائب ہوگئے تھے جس پر انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور پارٹی ارکان سمیت دیگر لوگ یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ وہ شاید ڈبل گیم کھیل رہے ہیں۔

علی امین گنڈا پور کا یہ بیان پارٹی موقف کی نفی کرتا ہے کیوں کہ پی ٹی آئی سوشل میڈیا کو اظہار رائے کے لیے اہم ہتھیار سمجھتی ہے اور عمران خان سمیت دیگر پارٹی ارکان مین اسٹریم کے بجائے سوشل میڈیا کھل کر پارٹی بیانیے کو بیان کرتے ہیں جہاں انہیں زیادہ پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔

یاد رہے کہ یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے جب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پشاور سے قافلے کے ہمراہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد کے پی ہاؤس کے لیے روانہ ہوئے اور پھر اچانک غائب ہوگئے، بعد ازاں وہ 24 گھنٹوں کے بعد اچانک صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب علی امین گنڈا پور اہم موقع پر اچانک غائب ہوگئے، وہ 8 ستمبر کو بھی پی ٹی آئی کے جلسے میں رات گئے اپنے خطاب کے بعد اچانک غائب ہوگئے تھے اور پھر اگلی صبح اچانک پشاور پہنچ گئے تھے۔

عام طور پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور بہت کم اسمبلی اجلاس میں شرکت کرتے ہیں لیکن اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی وضاحت کے لیے وہ تین دنوں میں دوسری بار ایوان میں آئے اور انہوں نے پارٹی اراکین کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔

صوبائی اسمبلی کے فلور پر وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا پر کنفیوژن پھیلانے والے عناصر کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا ’اپوزیشن جماعتوں، کچھ صحافیوں نے احتجاج میں میرے کردار کے بارے میں ابہام پیدا کیا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ جب 300 گاڑیوں پر مشتمل ہمارا قافلہ جناح ایونیو پہنچا تو پی ٹی آئی کے مقامی کارکنوں کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ پہلے سے ہی جاری تھی، میں نے دیکھا کہ فوج، رینجرز اور اسلام آباد کی پولیس ہائی الرٹ تھی، ایسے میں فورسز اور کارکنوں میں تصادم کا امکان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے عمران خان کی ہدایت کے مطابق اگلی لائن آف ایکشن کے لیے خیبرپختونخوا ہاؤس جانے کا فیصلہ کیا۔

تاہم، اسلام آباد پولیس کے سربراہ کی قیادت میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد نے خیبرپختونخوا ہاؤس پر حملہ کردیا جس کی وجہ سے 4 گھنٹے تک چھپنے پر مجبور ہوئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا وہ کسی طرح پولیس کے محاصرے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے اور مونال ریسٹورنٹ کی جانب پیدل روانہ ہوئے، اس دوران خیبرپختونخوا ہاؤس کے عملے کے ایک رکن نے ان کے لیے گاڑی کا انتظام کیا اور وہیں سے بٹگرام، تورغر، شانگلہ، سوات سمیت 12 اضلاع سے ہوتا ہوا پشاور پہنچا۔

کارٹون

کارٹون : 10 اکتوبر 2024
کارٹون : 9 اکتوبر 2024