• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm

وزیراعلیٰ کی گاڑی پر حملہ صوبے پرحملہ ہے، علی امین گنڈاپور کا آئی جی اسلام آباد کو ہٹانے کا مطالبہ

شائع October 8, 2024
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاق سے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کے وزیر اعلیٰ کی گاڑی پر حملہ پورے صوبے پر حملہ ہے، اگر آئی جی اسلام آباد کو نہ ہٹایا گیا تو دارالحکومت پر دوبارہ دھاوا بولیں گے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی سے دھواں دھار خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاق نے ہماری املاک پر حملہ کیا، گاڑیوں کے شیشے توڑے، ہم پھر آرہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ہماری فوج سے کوئی لڑائی نہیں ہے، پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے۔

علی امین نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے حامیوں کو کنفیوژ کیا جارہا ہے، جو بھی نظریے کے ساتھ منافقت کر رہا ہے، اللہ اسے اور اس کے خاندان کو غرق کرے، قوم کسی کی باتوں میں نہ آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے علاوہ جہاں بھی جلسہ کرنا چاہیں تو فسطائیت کی جاتی ہے، ہمیشہ سے پرامن جلسے اور جلوس کی ہدایت پر عمل پیرا ہیں، لاہور میں جلسہ کرنا چاہا تو 80 کلومیٹر دور مویشی منڈی میں جگہ دی۔

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ تمام رکاوٹیں عبورکرکے اسلام آباد پہنچے، ڈی چوک بھی وڑجانا تھا لیکن ہم اپنی حد سے آگے نہیں بڑھے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے خیبرپختونخوا ہاؤس جاکر احتجاج سے متعلق فیصلہ کرنا تھا، ہمارے پہنچتے ہی خیبرپختونخوا ہاؤس پر پولیس اور رینجرز نے دھاوا بول دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس میں موجود پولیس اہلکاروں اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا، آئی جی نے توڑ پھوڑ کے دوران موبائل فون چھین لیا تھا، مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ میری گرفتاری وقار کے ساتھ نہیں ہوگی، خیبر پختونخوا ہاؤس سے نکلا تو جیب میں موبائل تھا نہ ہی ایک روپیہ۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ میرے اپنے صوبے کے ڈی پی او نےکہا کہ آپ کو پشاور پہنچانے کی ضمانت نہیں دے سکتا، ڈی پی او نے کہا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، میری نوکری چلی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے کارکنوں کے جذبے سے حکمرانوں کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں، گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکے کی ضرورت ہے، ہم جہاں پہنچ گئے ہیں اگلا قدم شہباز شریف کا بیڈ روم ہے لیکن عمران خان نے کہا ہے کہ پرامن جدوجہد کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کارکنوں کی فہرستیں مرتب کرلی ہیں، انہیں رہا کرائیں گے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024