• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سوشل میڈیا لائیکس کیلئے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے، چیف جسٹس

شائع October 7, 2024
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے نجی ریسٹورنٹ کے مالک لقمان علی افضل کے خلاف توہین عدالت نوٹس واپس لے لیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کے لیے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

نجی ریسٹورنٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز میں نجی ریسٹورنٹ عمارت کو مسمار کر دیا گیا ہے، ہم نے پیشکش کی تھی کہ عمارت کو سرکار استعمال کر لے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کمال ہے سول جج، سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل در آمد روک رہے ہیں، کیا سول جج نے حکم امتناع دیکر توہین عدالت کی، اس قسم کے ججز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

جسٹس شاہد بلال نے ریمارکس دیے جج انعام اللہ نے دعوے پر حکم امتناع جاری کیا، دعوے کی کورٹ فیس ہی جمع نہیں ہوئی، دعویٰ کورٹ فیس ادائیگی کے بغیر قابل سماعت نہیں تھا۔ پوری پنجاب کی ماتحت عدلیہ میں بھی یہی ہوتا ہے، وکلاء جج کو دعویٰ پڑھنے نہیں دیتے اور حکم امتناع لے لیتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جج کو پہلے دیکھنا چاہیے کہ دعوے پر ریلیف بنتا بھی ہے یا نہیں، نجی ریسٹورنٹ کے وکیل نے موقف اپنایا کہ جس دعوے پر ریسٹورنٹ عمارت گرانے کا حکم امتناع دیا گیا وہ 2 اکتوبر کو واپس لے لیا گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے سپریم کورٹ نے یکم اکتوبر کو رپورٹ طلب کی، دو اکتوبر کو عجب گل نے اپنا دعویٰ واپس لے لیا، آئین کے تحت ایگزیکٹو اور عدلیہ سپریم کورٹ کا حکم ماننے کے پابند ہیں، بظاہر حکم امتناع عدالتی احکامات کی نفی کرنے کیلئے جاری کیا گیا۔

عدالت نے مارگلہ ہلز میں عمارتیں گرانے کیخلاف حکم امتناع دینے والے جج کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو بھجوا دیا اور ہدایت کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ دیکھے، کیا اس معاملہ پر کوئی ایکشن لینے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے عدالت کے خلاف سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کیا گیا، جس پر نجی ریسٹورنٹ کے وکیل نے کہا میرے موکل کا پروپیگنڈہ سے کوئی تعلق نہیں، ہم نے متعلقہ جگہ کا قبضہ دے دیا، جگہ خالی کردی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا سوشل میڈیا اداروں اور ججز کو گالیاں دینے کیلئے ہیں، کیا مارگلہ ہلز واگزار زمین ججز کی ذاتی زمین ہے، کہا گیا کہ ریسٹورنٹ خالی کرانے سے ملازم بے روز گار ہو گئے، تو کیا پھر جنگل کو لکڑیاں کاٹنے والوں کو دیدیں؟ لکڑیاں کاٹنے والوں کا کاروبار چل نکلے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کیا مارگلہ ہلز میں کمر شل سرگرمیوں کا معاملہ کسی میڈیا یا پارلیمنٹ میں اٹھایا گیا، توپوں کا رخ ججز کی طرف کر دیا جاتا ہے، ہمارا حکم غلط ہے تو اس پر تنقید کریں، آرڈر پر تنقید کے بجائے اداروں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کیلئے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے، بڑے بڑے تھمب نیل بنائے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہاں ٹائمنگ کی بات کی جاتی ہے، بتا دیا کریں فلاں کیس کب اور کس بینچ کے سامنے لگنا ہے، نجی ریسٹورنٹ کے وکیل احسن بھون نے موقف اپنایا 63 اے نظر ثانی سننے کی کئی درخواستیں کی جو ڈھائی سال کے بعد سماعت کیلئے مقرر ہوئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس زیر التوا پڑا رہا کسی نے نہیں سنا، کیا اب پارلیمنٹ عدلیہ اور میڈیا میں گینگسٹر ازم سے فیصلہ ہوں گے، انتخابات کا فیصلہ 13 دن میں دیا، انتخابات کرانے کے فیصلہ پر کسی نے گالی نہیں دی نہ کسی نے ٹائمنگ کا سوال نہیں اٹھایا۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ ڈائنو ویلی کی ملکیت بھی لقمان علی افضل کی ہے جس پر عدالت نے ڈائنو ویلی کے مالک لقمان علی افضل کو نوٹس جاری کر دیا۔

وائلڈ لائف بورڈ کے وکیل عمر اعجاز گیلانی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیشنل پارک میں نارتھ ریج ہاؤسنگ سوسائٹی ہے، سی ڈی اے کی اپنی رپورٹ کہتی ہے کہ یہ ہاؤسنگ سوسائٹی غیر قانونی ہے، کہا جاتا ہے کہ اس ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کا ایک سابق ہائی آفیشل کیساتھ تعلق ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا سی ڈی اے اتنا بے بس کیوں ہے، عمر اعجاز گیلانی نے جواب دیا سوسائٹی میں بڑے پاور فل لوگ ملوث ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا ان طاقت ور لوگوں کا کیا نام ہے، کہیں یہ ہاؤسنگ سوسائٹی میرے نام پر تو نہیں، کہیں ایسا نہ ہو اسکا تعلق مجھ سے جوڑ دیا جائے۔

وکیل عمر گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ کہا جاتا ہے کہ نارتھ ریج ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک کا تعلق فیض حمید سے تھا، یہ میرے موکل کی معلومات ہیں، ابھی ملکیتی دستاویزات میرے پاس نہیں ہیں۔

عدالت نے نارتھ ریج ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملے پر سی ڈی اے اور چیف کمشنر کو نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے ملکیتی دستاویزات اور بلڈنگ اپروول کی تفصیلات بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ 11 جون کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے اندر مونال ریسٹورنٹ اور دیگر تمام تجارتی اداروں کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

پس منظر:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو مارگلہ کی خوبصورت پہاڑیوں پر واقع مونال ریسٹورنٹ کو سیل کر کے اسے قبضے میں لینے کا حکم دیا گیا تھا، عدالت نے انتظامیہ کو مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں 8 ہزار 600 ایکڑ زمین کے حقیقی مالک کے نشاندہی کرنے والے بیان کو جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

اپنے فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ مونال ریسٹورنٹ کی انتظامیہ اور سی ڈی اے کے درمیان لیز کا معاہدہ ختم ہو چکا ہے، مزید برآں عدالت نے 30 ستمبر 2019 کو مونال ریسٹورنٹ اور ملٹری اسٹیٹ افسر کے تحت کام کرنے والے ملٹری ونگ ریماؤنٹ، ویٹرنری اینڈ فارمز ڈائریکٹوریٹ (آر ایف وی ڈی) کے درمیان ایک معاہدے کو بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔

بعد ازاں 22 مارچ 2022 کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 11 جنوری کے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کو ریسٹورنٹ کو قبضے میں لینے اور اس کے اطراف کے علاقوں کو سیل کرنے کے فیصلے کو معطل کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024