• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

لیکچر دینے کے بجائے مقامی مسائل پر توجہ دیں، پاکستان کا افغان وزارت خارجہ کے بیان پر ردعمل

شائع October 7, 2024
فائل فوٹو: اے ایف پی
فائل فوٹو: اے ایف پی

دفتر خارجہ کی ترجمان نے پاکستان کے اندرونی معاملات پر افغانستان کی عبوری حکومت کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان وزارت خارجہ کا بیان غیر سنجیدہ ہے، وہ ایک جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے اپنے مقامی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کے بیان کے پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان مسترد کرتے ہیں، افغان وزارت خارجہ کا بیان غیر سنجیدہ تھا اور یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور قابل مذمت مداخلت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی عبوری حکومت کو ایک جمہوری ملک کو لیکچر دینے کے بجائے اپنے مقامی مسائل کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دہشت گرد گروپوں کو جگہ دینے سے انکار کر کے بین الاقوامی برادری سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے۔

ترجمان نے افغانستان میں دہشت گرد گروپس پڑوسی ممالک کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں لہٰذا افغانستان کو ایک بار پھر عالمی دہشت گردی کا مرکز بننے سے روکنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خطے میں امن، مذاکرات اور تعاون کے لیے پر عزم ہے اور افغانستان سمیت تمام ریاستوں سے یہ توقع رکھتے ہیں وہ ذمہ دارانہ بین الاقوامی طرز عمل، بین الریاستی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امارات اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے اور اس کے پورے خطے پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بیان میں وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا تھا کہ افغانستان، پاکستان کی صورتحال پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کے جائز مطالبات کو پورا کرنے کا بہترین طریقہ مذاکرات کا انعقاد ہے اور حالیہ واقعات نے ثابت کیا ہے کہ مذاکرات سے انکار مسئلے کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔

عبدالقہار بلخی نے کہا تھا کہ پاکستانی حکومت اور اس کے بااثر ادارے بڑھتے ہوئے عدم استحکام کے تناظر میں معقول اور حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024