• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

پی ٹی آئی احتجاج کے سبب راستوں کی بندش، راولپنڈی میں عوام کو تازہ اجناس کی قلت کا سامنا

شائع October 6, 2024
فائل فوٹو: ڈان
فائل فوٹو: ڈان

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے مظاہروں اور احتجاج کے پیش نظر پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے مختلف علاقوں کی ناکہ بندی اور راستوں کی بندش سے راولپنڈی شہر کے رہائشیوں کو روزمرہ استعمال کی اہم اشیا جیسے تازہ اجناس کی قلت کا سامنا ہے اور انہیں اشیا کے حصوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جمعہ کی طرح ہفتہ کو بھی لوگ پولیس اور پی ٹی آئی کے حامیوں کے درمیان ممکنہ تصادم کے خدشے کے باعث گھروں تک محدود رہے جہاں تحریک انصاف نے نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے اسلام آباد کے ڈی چوک تک مارچ کیا۔

شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کی بندش سے شہر کے اندر تجارت ٹھپ ہو کر رہ گئی جس سے بعض علاقوں میں مصنوعات کی قلت پیدا ہو گئی جبکہ مختلف علاقوں کی ناکہ بندی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور سیلولر نیٹ ورک کی بندش کی وجہ سے مزدور طبقے اور رائیڈنگ سروسز والوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مقامی انتظامیہ نے راولپنڈی جانے والی تمام سڑکیں بلاک کرنے کے بعد شہر میں اشیائے خوردونوش کی قلت سے بچنے کے لیے انتظامات نہیں کیے تھے کیونکہ شہر میں سبزیاں اور پھل اسلام آباد اور روات کی آئی-11 کی مرکزی مارکیٹوں اور منڈیوں سے آتے ہیں لیکن راستوں کی بندش سے ان مارکیٹوں تک رسائی ممکن نہیں۔

تازہ اجناس کی عدم موجودگی میں دکانداروں نے پہلے سے موجود سامان فروخت کردیا اور نیا سامان دستیاب نہ ہونے سے انہیں بھی مشکلات درپیش ہیں۔

چوہدری بوستان خان روڈ پر ایک دکاندار محمد نسیم نے بتایا کہ میں پھل اور سبزی منڈی نہیں گیا۔

آریہ محلہ کے رہائشی سرتاز مزمل نے بتایا کہ جمعرات کی رات سے لوگوں کی نقل و حرکت محدود ہے اور راستے بند ہونے کی وجہ سے دکاندار مرکزی بازار نہیں جا سکے جس کی وجہ سے بازار میں تازہ سبزیاں موجود نہیں ہیں جبکہ کئی علاقوں میں دودھ کی بھی قلت تھی۔

کار چوک کے ایک دکاندار نیاز اعوان نے بتایا کہ ان کی دکان کے چلر میں کافی دودھ موجود ہے لیکن ناکہ بندی کی وجہ سے شہر کے باہر سے تازہ دودھ نہیں آرہا۔

اسی طرح مزدوروں کو بھی ناکہ بندیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، بہت سے لوگوں کو فوارہ چوک اور دیگر اہم چوکوں کام کی تلاش میں سرگرداں نظر آئے۔ فوارہ چوک میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والے محمد نذیر نے کہا کہ میں کچھ پیسے کمانے کے لیے کام کی تلاش میں تھا لیکن آج کوئی کام نہیں ملا۔

کار چوک پر ایک مزدور عبدالکریم نے بتایا کہ وہ بھی کام کے منتظر ہیں، ہمارے لیے ایسے حالات میں پیسہ کمانا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے کیونکہ سڑکیں بند ہیں اور لوگ مشکل سے ہی کوئی تعمیراتی کام کرواتے ہیں۔

احتجاج کے باعث ہفتہ کو تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہے، کچھ بینک جو عام طور پر ہفتہ کو اپنے آؤٹ لیٹس کھولتے ہیں، وہ بھی راستے بند ہونے کی وجہ سے اس ہفتے بند کر دیے گئے۔

راولپنڈی میں ہفتہ کے روز چھٹی نہیں ہوتی لیکن اس تمام صورتحال کے سبب سرکاری دفاتر میں حاضری میں بھی کمی دیکھی گئی۔

اس تمام صورتحال کے برعکس صدر اور کنٹونمنٹ کے علاقوں میں تمام بازار اور مارکیٹیں کھلی رہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024