پی ٹی آئی کا عمران خان کی ہدایات ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ مظاہرین کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور اب پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان جب تک کارکنوں کو واپس بلانے کی ہدایت جاری نہیں کرتے تب تک احتجاج جاری رہے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی طرف سے پارٹی کارکنوں کو اسلام آباد میں چھوڑ کر خیبرپختونخوا ہاؤس منتقل ہونے کے فیصلے پر بہت سے لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گمشدگی پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر گنڈا پور کو گرفتار کیا گیا ہے تو اس کے ’سنگین نتائج‘ ہوں گے۔
تاہم سیاسی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی صورت میں اعظم سواتی احتجاج کی قیادت کریں گے اور ان کی گرفتاری کی صورت میں احتجاجی کارکنوں کی قیادت کے لیے ایک نئے نام کا اعلان کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے ڈان کو بتایا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے اس وقت تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب تک عمران خان کی جانب سے احتجاج ختم کرنے کی واضح ہدایت نہیں ملتی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ایک صوبے کے وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنا ملک کے لیے تباہ کن ہوگا اور اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قانون سازوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے جب کہ ملک بھر میں پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کی خاتون ایم این اے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’اگرچہ حکومت ایم این ایز اور ان کے خاندان کے افراد کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ وہ اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے۔
دوسری جانب، خیبرپختونخوا ہاؤس پہنچنے والے علی امین گنڈا پور کے حوالے سے کچھ پتہ نہیں چلا، یہ تیسرا موقع تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پی ٹی آئی کے مارچ کی منزل تک نہ پہنچ سکے۔
ہفتہ کو بھی اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کارکنوں کو اکیلا چھوڑ کر ان کی کے پی ہاؤس چلے گئے اور پھر وہاں سے غائب ہوگئے، اس دوران ان کی گرفتاری کے بارے میں افواہیں پھیل گئیں لیکن حکومتی ذرائع نے ان خبروں کی تردید کی ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ کسی کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور مظاہرین سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لیے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل جمعے کو پی ٹی آئی کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد امیر مغل کی قیادت میں ڈی چوک پہنچے اور وہاں آدھی رات کو عمران خان کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا۔
کے پی حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد سیف نے بھی دعویٰ کیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ’گرفتار کیا گیا ہے‘، بعد ازاں ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو گرفتار نہیں کیا گیا لیکن رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو یہ خیبرپختونخوا عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوگی، جعلی حکومت کو ایسے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے دعویٰ کیا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو کے پی ہاؤس سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک روزہ احتجاج تھا لیکن احتجاج پر کریک ڈاؤن کی وجہ سے پی ٹی آئی نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔