ملک میں ہفتہ وار مہنگائی 13.2 فیصد ہوگئی
ملک میں قلیل مدتی مہنگائی 3 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران بڑھ کر 13.18 فیصد تک پہنچ گئی، جس کی بنیادی وجہ سبزیوں کے نرخوں میں اضافہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں جاری سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مہنگائی میں ایک ہفتے تنزلی کے بعد مسلسل دو ہفتے سے معمولی اضافے کا رجحان ہے، یہ گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.44 فیصد بڑھی۔
واضح رہے کہ مئی 2023 کے اوائل میں ہفتہ وار مہنگائی تاریخ کی بُلند ترین سطح 48.35 فیصد تک پہنچ گئی تھی لیکن اگست 2023 کے آخر تک یہ کم ہو کر 24.4 فیصد پر آ گئی تھی، اس کے بعد 16 نومبر 2023 کو پھر 40 فیصد سے تجاوز کر گئی تھی۔
ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں ٹماٹر (18.51 فیصد)، پیاز (5.89 فیصد)، مرغی کا گوشت (3.72 فیصد)، گندم کا آٹا (3.63 فیصد)، لہسن (2.47 فیصد)، دال چنا (1.41 فیصد)، ایل پی جی (0.98 فیصد)، ماچس کا ڈبہ (0.97 فیصد)، دال مونگ (0.92 فیصد)، سرسوں کا تیل (0.58 فیصد)، آگ جلانے والی لکڑی (0.51 فیصد) اور سگریٹ (0.10 فیصد) شامل ہے۔
وہ مصنوعات جن کے نرخوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران تنزلی ہوئی، ان میں انڈے (1.45 فیصد)، چینی (1.39 فیصد)، ڈیزل (1.32 فیصد)، کیلے (1.29 فیصد)، آلو (1.08 فیصد)، پیٹرول (0.81 فیصد)، دال ماش (0.80 فیصد)، گڑ (0.59 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (0.53 فیصد) اور دال مسور (0.83 فیصد) شامل ہیں۔
تاہم، سالانہ بنیادوں پر جن مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں گیس چارجز برائے پہلی سہ ماہی (570 فیصد)، دال چنا (65.33 فیصد)، پیاز (43.49 فیصد)، ٹماٹر (41.58 فیصد)، خشک دودھ (25.36 فیصد)، گائے کا گوشت (24.97 فیصد)، مرغی کا گوشت (24.90 فیصد)، شرٹنگ (20.17 فیصد)، دال مونگ (16.29 فیصد)، نمک (15.38 فیصد)، اور انرجی سیور (12.87 فیصد) شامل ہے۔
اس کے برعکس گندم کی قیمت میں 35.67 فیصد کمی ہوئی، اس کے علاوہ پیٹرول (23.51 فیصد)، ڈیزل (22.48 فیصد)، پسی مرچ (20 فیصد)، بجلی چارجز برائے پہلی سہ ماہی (13.47 فیصد)، چینی (12.65 فیصد)، خوردنی تیل 5 لیٹر (10.74 فیصد)، باسمتی چاول ٹوٹا (10.34 فیصد)، دال مسور (7.90 فیصد)، ویجیٹیبل گھی ڈھائی کلو گرام (6.40 فیصد)، گڑ (5.66 فیصد) اور ایل پی جی (3.94 فیصد) سستا ہوا۔