ٹھٹہ ۔ کینجھر سڑک مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے کا انکشاف
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی مواصلات میں انکشاف ہوا ہے سندھ کے ضلع میں واقع ٹھٹہ ۔ کینجھر سڑک مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہے۔
اعجاز جاکھرانی کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں کمیٹی ممبر ایاز علی شاہ نے انکشاف کیا کہ ٹھٹہ ۔ کینجھر روڈ ابھی مکمل نہیں ہوا اور ٹوٹ گیا، آئے روز حادثات ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر انکوائری کمیٹی بنائیں کہ کس ٹھیکیدار نے یہ کارنامہ کیا ہے، اس 20 کلومیٹر کے پروجیکٹ پر لاگت کتنی آئی ہے؟
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے حکام نے بتایا کہ پروجیکٹ 35 کروڑ روپے کا ہے، ابھی یہ مکمل نہیں ہوا، کمیٹی ممبر ایاز علی شاہ نے کہا کہ اگر کمیٹی اس پر انکوائری کرنا چاہتی ہے تو این ایچ اے کو کیا تکلیف ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے روڈ مکمل ہی نہیں ہوا اور پہلے ٹوٹ چکا ہے، چیئرمین کمیٹی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ٹھٹہ ۔ کینجھر روڈ کے معاملہ پرانکوائری کمیٹی بنا کر جلد از جلد رپورٹ جمع کرائیں۔
اجلاس میں کمیٹی ممبر شبیر علی نے کہا کہ شکار پور سے کندھ کوٹ سڑک بہت خستہ حال ہے، اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے، میں نے خط لکھا تب جا کر این ایچ اے نیند سے بیدار ہوا ہے، اب تک این ایچ اے کیوں سویا ہوا تھا؟ کون سا این ایچ اے کا نمائندہ اس مقام پر گیا اور وہاں جا کر صورتحال کا جائزہ لے آیا ہے۔
کمیٹی ممبر زمیش لال نے کہا کہ رتو ڈیرو سے آپ کشمور تک جا نہیں سکتے ہیں، سڑک تباہ ہوچکی ہے، کمیٹی ممبر سردار شمشیر مزاری نے اہم معاملہ اٹھاتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ کشمیر روجھان انڈس روڈ پر چینی کمپنی کو ٹھیکہ دیا کیا گیا، چائنیز کمپنی آگے غیر معیاری کمپنی کو کام دے رہی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چینی کمپنی نے اگر آگے کسی کمپنی کو دیا ہے تو اسے ختم کریں، این ایچ اے حکام نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ اگر چائنیز کمپنی نے آگے کسی کمپنی کو دیا ہے تو اسے چیک کر لیتے ہیں۔
کمیٹی میں وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے سکھر تا حیدرآباد موٹروے کی تعمیر پر بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ منصوبے پر کل 308 ارب روپے کی لاگت آئے گی، موجودہ وزیر منصوبہ بندی کی کوشش ہے کہ منصوبہ سی پیک فنانسنگ پر لایا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ سی پیک پر لانے کا مطلب منصوبے کا لٹکانا ہے، حکومت سندھ کے حکام نے بتایا کہ پی ایس ڈی پی میں منصوبے کے لیے محض 5 کروڑ رکھے گئے، وفاقی حکومت منصوبے کی تکمیل کے لیے سنجیدگی نہیں دکھا رہی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 82 ارب کے منصوبے کے لیے پی ایس ڈی پی میں 5 کروڑ رکھنا ایک مذاق ہے، یہ پورے پاکستان کا سب سے اہم منصوبہ ہے۔
کمیٹی میں ارکان کمیٹی نے اپنے اپنے علاقوں کی شاہراہوں کی خستہ حالی کا معاملہ اٹھایا، قائمہ کمیٹی نے این ایچ اے سے صوبہ وار منصوبوں اور آمدن کی تفصیلات طلب کرلیں۔