انسانی دماغ کے مخصوص حصے میں مائیکرو پلاسٹک جانے کا انکشاف
ایک مختصر مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ناک سے منسلک انسانی دماغ کے مخصوص حصے میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی سے معلوم ہوتا ہے کہ پلاسٹک ذرات انسانی دماغ میں بھی جا رہے ہیں۔
حالیہ چند سالوں میں متعدد تحقیقات سے انکشاف ہوا ہے کہ مائیکرو پلاسٹک نہ صرف انسانی پھیپھڑوں بلکہ خون اور دوسرے اعضا میں بھی موجود ہو سکتے ہیں۔
تحقیقات سے یہ بات بھی ثابت ہوچکی ہے کہ انسان ماحولیاتی آلودگی، فضائی آلودگی پلاسٹک پیکیجنگ کھانوں سمیت دیگر ذرائع سے مائیکرو پلاسٹک کھا یا نگل رہا ہے۔
اب تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ناک سے منسلک انسانی دماغ کے حصے (olfactory bulbs) میں پلاسٹک ذرات پائے گئے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے انسانی دماغ کے مخصوص حصے میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے مردہ انسانوں پر تحقیق کی۔
ماہرین نے پانچ سال کے دوران 15 مردہ افراد کے دماغوں کا جائزہ لیا، ان کے مختلف ٹیسٹس اور اسکینز کیے اور ان کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ بھی لیا۔
ماہرین نے جن مردہ انسانوں کے دماغوں کا جائزہ لیا، ان میں 33 سال سے لے کر 100 سال کی عمر کے افراد شامل تھے اور ان میں سے کسی بھی شخص کی نیورو سرجری نہیں ہوئی تھی۔
ماہرین نے پایا کہ تمام مردہ انسانوں کے دماغ کے (olfactory bulbs) میں مائیکرو پلاسٹک ذرات موجود تھے، تاہم ان کی تعداد محدود تھی۔
ماہرین کے مطابق دماغ کا مذکورہ حصہ ناک سے منسلک ہوتا ہے اور مذکورہ حصہ ناک سے حاصل شدہ معلومات کی ترسیل دوسرے حصوں کو کرتا ہے۔
ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ ممکنہ طور پر ناک کے ذریعے پلاسٹک ذرات دماغ میں جاتے ہوں گے، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ماہرین کے مطابق دماغ کے مذکورہ حصے میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی متعدد دماغی، ذہنی اور اعصابی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔