• KHI: Asr 4:17pm Maghrib 5:53pm
  • LHR: Asr 3:32pm Maghrib 5:09pm
  • ISB: Asr 3:31pm Maghrib 5:09pm
  • KHI: Asr 4:17pm Maghrib 5:53pm
  • LHR: Asr 3:32pm Maghrib 5:09pm
  • ISB: Asr 3:31pm Maghrib 5:09pm

عمران خان کا ’عدلیہ کی آزادی‘ کیلئے 4 اکتوبر کو ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان

شائع October 1, 2024
فائل فوٹو: عمران خان فیس بک پیچ
فائل فوٹو: عمران خان فیس بک پیچ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ’عدلیہ کی آزادی‘ کے لیے ملک گیر احتجاج کی تازہ کال دی ہے اور اسلام آباد میں عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود ڈی چوک پر بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان سے منسوب اعلان کے مطابق 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے وفاقی حکومت اور دیگر اداروں کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کے خلاف کارروائی نہ روکنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی کے ایک روز بعد پارٹی نے اس پلان کا اعلان کیا۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے اعلان کردہ کسی بھی مقام پر احتجاج کرنے کے لیے تیار ہیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کے اعلان کے مطابق پی ٹی آئی کل میانوالی، فیصل آباد اور بہاولپور میں احتجاج کرے گی جب کہ اسی طرح کا مظاہرہ 5 اکتوبر کو مینار پاکستان لاہور میں کیا جائے گا۔

تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت میں عوامی اجتماعات، جلسوں پر مکمل پابندی سے متعلق ایک نئے قانون کی منظوری کے باوجود اسلام آباد میں احتجاج کی کال دی ہے۔

’امن عامہ ایکٹ 2024‘ کے تحت کوئی بھی پارٹی جو احتجاج کرنا چاہتی ہے وہ ایک ایونٹ کوآرڈینیٹر مقرر کرے جو مقررہ تاریخ سے 7 دن پہلے اجتماع منعقد کرنے کی اجازت کے لیے ضلع مجسٹریٹ کو خط لکھے گا۔

قانون کے مطابق درخواست کی وصولی کے بعد ضلع مجسٹریٹ امن و امان کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سیکیورٹی کلیئرنس رپورٹس حاصل کرے گا اور اس کے بعد اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کرے گا۔

یہ وفاقی حکومت کو یہ اختیار بھی دیتا ہے کہ وہ اسلام آباد کے ایک مخصوص علاقے کو ’ریڈ زون‘ یا ’ہائی سیکیورٹی زون‘ کے طور پر نامزد کرے، اس طرح اس علاقے میں ہر قسم کی اسمبلیوں پر پابندی لگا دی جائے۔

اسلام آباد کے علاقے سنگجانی میں تحریک انصاف کے آخری جلسے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس سمیت اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے پی ٹی آئی کے کم از کم 11 ایم این ایز کو گرفتار کیا گیا۔

بعض رہنماوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سنگجانی پولیس کے حوالے کیا گیا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان رہنماؤں کا ریمانڈ ختم کر دیا اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے بعد ارکان قومی اسمبلی اجلاس میں شریک ہوئے۔

عمران خان کی علی امین گنڈا پور کی حمایت

اعلامیے کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے احتجاجی پروگرام وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو بھی پہنچا دیا ہے۔

عمران خان نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کو ’لندن پلان‘ کے تحت کچلنا چاہتی ہے اور مجھے اسی منصوبے کے تحت جیل میں ڈالا گیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ پرامن احتجاج کیا لیکن قانون خود ان کی پارٹی کو تحفظ دینے میں ناکام رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواتین جیلوں میں سڑ رہی ہیں، ایک 80 سالہ خاتون کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، لیکن کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد کی طرف مارچ کیا اور انہوں نے ’یہ بات ٹھیک کہی انقلاب قریب ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ علی امین گنڈا پور نے میرا نقطہ نظر لوگوں تک پہنچایا۔

سپریم کورٹ کے ججوں کے حوالے سے حکومت کی جانب سے تجویز کردہ آئینی پیکج سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ہم عدلیہ کا دفاع کریں گے اور حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ کو بھی کئی ماہ سے جیل میں رکھا گیا ہے، وہ مجھے جیل میں توڑنا چاہتے ہیں جب کہ لوگوں کو قید سے نہیں ڈرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 30 دسمبر 2024
کارٹون : 29 دسمبر 2024