سوشل میڈیا ایپس ریگولیٹ نہیں ہوسکتیں تو ان کو بند کردینا چاہیے، عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں پیسہ بنارہے ہیں لیکن کسی کو جوابدہ نہیں، اگر یہ ایپس ریگولیٹ نہیں ہوسکتیں تو انہیں بند کردینا چاہیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر اطلاعات نے فیک ویڈیو سے متعلق اپنے کیس سوشل میڈیا پر جعلی مواد سے نمٹنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سوشل میڈیا ایپس کو ریگولیٹ نہیں کیا جاسکتا ہے تو بہتر ہے کہ انہیں بند کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے لیکن یہاں یہ ایپس پیسہ تو کماتی ہیں مگر کسی کو جوابدہ نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا اللہ تارڑ نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹویٹر) پر پابندی ’آزادی اظہار رائے روکنے کے لیے نہیں بلکہ قومی سلامتی کے مسائل‘ کی وجہ سے عائد کی گئی تھی۔
پاکستان میں ایکس پر پابندی سے متعلق مارچ میں پہلی بار وزارت داخلہ نے باضابطہ اس پلیٹ فارم پر پابندی کا اعتراف کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا تھا کہ فروری میں ایکس کو خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹس پر اگلے احکامات تک بلاک کر دیا گیا تھا۔
17 فروری کو راولپندی کے سابق کمشنر لیاقت چٹھہ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کے دوران 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی کی نشاندہی کے بعد ملک کے کئی علاقوں سے ایکس کی بندش کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ اگر سوشل میڈیا کے قواعد و ضوابط بنائے گئے تو حکومت ایکس پر پابندی اٹھانے پر غور کر سکتی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے پیر کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کو ضابطے کے بغیر نہیں چلایا جاسکتا لیکن جب بھی ہم سوشل میڈیا کے ضابطے کی بات کرتے ہیں تو آزادی اظہار کی بات آڑے آتی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ دو ماہ کی جدوجہد کے باوجود مجھے ’جعلی ویڈیو‘ کیس میں ابھی تک کوئی ریلیف نہیں ملا ہے۔