• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 4:59pm Isha 6:27pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 4:59pm Isha 6:27pm

پاک ۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں مزید توسیع ممکن نہیں، ایران

شائع September 29, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران نے متنبہ کیا ہے کہ پاک ۔ ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مدت میں مزید توسیع ممکن نہیں ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام دوسرا رخ میں اینکر پرسن نادر گرامانی سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے بتایا کہ ایران گیس پائپ لائن پر کام مکمل کر چکا، آئل کمپنی پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل چاہتی ہے۔

واضح رہے کہ 7 اگست 2023 کو پاکستان نے ایران کو اربوں ڈالر کے ایران-پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل سے متعلق معاہدے کے تحت طے شدہ ذمہ داری کو معطل کرنے کے لیے ’فورس میجر اینڈ ایکسکیوزنگ ایونٹ‘ نوٹس جاری کیا تھا جس میں پاکستان کے قابو سے باہر بیرونی عوامل کا حوالہ دیا گیا۔

سادھے الفاظ میں پاکستان نے اس وقت تک منصوبہ آگے بڑھانے سے اپنی معذوری ظاہر کی ہے جب تک کہ ایران پر امریکی پابندیاں برقرار ہیں یا امریکا کی جانب سے اسلام آباد کو منصوبے پر آگے بڑھنے کے لیے کوئی مثبت اشارہ دیا جائے۔

یہ منصوبہ 24 کروڑ عوام کے جنوبی ایشیائی ملک میں توانائی کی شدید قلت کے باوجود تقریباً ایک دہائی سے سرد خانے میں پڑا ہے۔

23 فروری 2024 کو کابینہ کی توانائی کمیٹی نے پاک ۔ ایران گیس پائپ منصوبے کے تحت 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

افغانستان سے ہونیوالی دہشت گردی میں کچھ اور قوتوں کے ملوث ہونے کا خدشہ

ایرانی سفیر نے افغانستان سے ہونیوالی دہشت گردی میں کچھ اور قوتوں کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں بہت دہشت گرد گروپ اور ان کے بقایا پیچھے رہ جانے والے عناصر موجود ہیں، ان کی کارروائیوں سے بچنے کے لئے بارڈر پر فینسنگ لگا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت بڑی تعداد میں منشیات افغانستان سے ایران میں داخل ہوتی ہے۔

ایرانی سفیر نے کہا کہ میرا نہیں خیال افغانستان کے پاس اتنا پیسا ہوگا کہ وہ اس طرح دہشت گردی کی کارروائیوں پر خرچ کرے گا، میرا خیال ہے کہ یہ پیسا کہیں اور سے آرہا ہے۔

’الیکٹرانک ڈوائس کے ذریعے دھماکا کرنے کی ٹیکنالوجی صرف امریکا کے پاس ہے‘

ایرانی سفیر نے پیجر پھٹنے کے پیچھے امریکا کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پیجر کے دھماکے لبنان میں ہوئے تھے، اس حوالے سے ایکسپرٹس کو وجوہات دیکھنی چاہئے، ایک امکان ہے کہ پیجر بننانے والی کمپنی نے اسرائیل کے ساتھ ملکر اس میں دھماکہ خیز مواد فٹ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی ممکن ہے کہ الیکٹرانک ڈوائسز کے ذریعے ایکسپورٹ کیا جا سکے، الیکٹرانک ڈوائسز کی ذریعے دھماکا کرنے کی ٹیکنالوجی صرف امریکا کے پاس ہے، اسرائیل کی سپورٹ میں امریکا کا مؤقف بھی سب کے سامنے ہے۔

پروگرام دوسرا رخ میں ایرانی سفیر کا تفصیلی انٹرویو آج شام 7 بجے ڈان نیوز پر نشرکیا جائےگا۔

کارٹون

کارٹون : 3 دسمبر 2024
کارٹون : 2 دسمبر 2024