• KHI: Asr 4:17pm Maghrib 5:53pm
  • LHR: Asr 3:32pm Maghrib 5:09pm
  • ISB: Asr 3:31pm Maghrib 5:09pm
  • KHI: Asr 4:17pm Maghrib 5:53pm
  • LHR: Asr 3:32pm Maghrib 5:09pm
  • ISB: Asr 3:31pm Maghrib 5:09pm

فیکٹ چیک: بند ڈونٹ شاپ کی وائرل تصویر کا چیف جسٹس کی توہین کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں

شائع September 27, 2024
فوٹو: آن لائن
فوٹو: آن لائن

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ڈونٹ شاپ کی ایک تصویر وائرل ہورہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلام آباد کی ایک ڈونٹ شاپ کو چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی توہین پر بند کردیا گیا ۔

دعویٰ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ملازم کی بدتمیزی پر دکان سیل کر دی گئی۔

وضاحت

iVerify پاکستان ٹیم نے اس مواد کا جائزہ لیا ہے اور اس بات کا تعین کیا ہے کہ یہ غلط ہے۔

اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے، iVerify پاکستان ٹیم نے وائرل تصویر کی چھان بین کے لیے ریورس امیج سرچ کا استعمال کیا۔

متعدد صارفین نے 25 ستمبر 2024 کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تصویر شیئر کی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک ڈونٹ کی دکان کو اس کے ملازم کی مبینہ طور پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کی توہین کرنے کے بعد ’سیل‘ کر دیا گیا۔

تاہم، زیر گردش تصویر 11 ستمبر کی ہے جب ڈینگی کے پھیلاؤ سے متعلق معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی پر اس دکان کو سیل کیا گیا تھا۔

25 ستمبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی جس میں ان کو دو خواتین کے ساتھ ایک ڈونٹ شاپ پر کھڑا دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو میں شاپ کے ملازم کو چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو پہچاننے کے بعد توہین آمیز تبصرہ کرتے دیکھا گیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک واٹر مارک بھی دیکھا جاسکتا ہے جس پر احتشام عباسیٌ لکھا ہوا ہے ۔

ایکس پر خود کو بول کا کرائم رپورٹر بتانے والے احتشام علی عباسی نے یہ ویڈیو شیئر کی جسے 7 لاکھ 57 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے, ویڈیو کو 7400 مرتبہ ری شیئر کیا گیا، جس میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ صارفین بھی شامل تھے۔

اسلام آباد میں کرسٹیز نامی یہ شاپ ڈونٹ چینٌ ہے جس کی کئی برانچز ہیں، وائرل ویڈیو کے بعد یہ کہا جارہا تھا کہ اس ڈونٹ شاپ کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی توہین کے سبب بند کروادیا گیا۔

معاملہ کیسے شروع ہوا؟

وائرل ویڈیو کی گردش کے درمیان، ایک تصویر سامنے آئی جس کرسٹیز اسٹور کے دروازے پر اہلکاروں کو دکھایا گیا، اس تصویر میں ایک نوٹس پوسٹ کیا گیا جس سے یہ اشارہ ملا کہ دکان کو سیل کر دیا گیا ہے۔

تاہم، نہ تو ویڈیو شیئر کرنے والی پوسٹس اور نہ ہی تصویر نے اس آؤٹ لیٹ کے بارے میں کوئی معلومات پیش کیں جہاں مبینہ واقعہ پیش آیا اور نہ ہی اس اسٹور کے بارے میں جو مبینہ طور پر سیل کیا گیا تھا۔

یہ تصویر ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم سیاست ڈاٹ پی کے، کے بانی عدیل حبیب، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اور خود کو بول نیوز اور اے بی پی نیوز سے وابستہ کہنے والے براڈکاسٹ جرنلسٹ سید جلال الدین جلال نے بھی شیئر کی۔

ان پوسٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ملازم اور چیف جسٹس کے اس مبینہ واقعے کے بعد ڈونٹ شاپ کی دکان کو سیل کردیا گیا ہے، ان پوسٹس کو مجموعی طور پر 3 لاکھ 61 ہزار سے زیادہ بار دیکھا گیا۔

دریں اثنا وائرل ویڈیو 26 ستمبر کو مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی جانب سے اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جانے لگی کہ یہ اصل ویڈیو ہے، تاہم اس ویڈیو کی آڈیو سے ایسا لگتا ہے کہ مبینہ ملازم چیف جسٹس کی تعریف کر رہا ہے۔

طریقہ کار

دعوے کی جانچ اس کی وائرل ہونے کی نوعیت اور عوامی دلچسپی کی وجہ سے کی گئی۔

وائرل تصویر کی تحقیقات کے لیے کی جانے والی ریورس امیج سرچ میں 11 ستمبر کو اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) عرفان نواز میمن کی ایک ایکس پوسٹ سامنے آئی ہے۔

پوسٹ کے کیپشن میں لکھا تھا کہ ایف 6 میں انسداد ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائی کی گئی، ایک دکان کو سیل کرتے ہوئے ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی جانب سے واقعے کی اصل ویڈیو شیئر کرنے کا دعویٰ کیے جانے کے باوجود انہوں نے جو ویڈیو پوسٹ کی اس میں اب بھی احتشام عباسیٌ کا واٹر مارک موجود ہے اور یہ 75 سیکنڈ کی ویڈیو کے بجائے 70 سیکنڈز پر مشتمل ہے۔

پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ کھڑی ایک خاتون کو مبینہ طور پر توہین آمیزالفاظ دہراتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

جبکہ مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی جانب سے شیئر کی جانے والی ویڈیو میں خاتون کا ملازم سے سوال اچانک 62 سیکنڈ پر کاٹ دیا گیا جبکہ پورا سوال پہلی ویڈیو میں سنائی دے رہا ہے جس سےیہ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ویڈیو ایڈیٹ کی گئی ہے۔

ڈان نیوز کے ڈیجیٹل مینیجر اور ویڈیو ایڈیٹر عفان احمد خان نے بھی ویڈیو کا جائزہ لیا اور کہا کہ خاتون کی آواز ایک منٹ دو سیکنڈ پر کاٹ دی گئی تھی، اور یہاں سے وائس اوور کرنے والے شخص کی آڈیو شروع ہوتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ویڈیو کو ڈب کرنے والے شخص کی آواز میں ایکو نہیں ہے جبکہ کمرے کے علاقے سے پتا چلتا ہے کہ بات کرتے وقت آڈیو میں ہلکی سی ایکو آنی چاہیے تھی‘۔

واقعے کی مزید تحقیقات میں صحافیوں کی جانب سے ایسی پوسٹس بھی سامنے آئیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ویڈیو پرانی ہے، دی نیشن کے نامہ نگار علی حمزہ نے ایک روز قبل ایک ایکس پوسٹ میں کہا تھا کہ یہ ویڈیو مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اگست 2024 کی ہے۔

نیوز ون کے سابق نامہ نگار وحید مراد کی جانب سے 20 اگست 2024 کو فیس بک پر ایک پوسٹ کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک مشہور بیکری میں کاؤنٹر بوائے نے اسلام آباد کے بلیو ایریا کی بیکری میں ملک کے چیف جسٹس اور ان کی اہلیہ کے ساتھ بدتمیزی کی اور انہیں ڈونٹس فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔

پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ واقعہ ایک ہفتہ قبل پیش آیا اور اس کا تعلق جاری مبارک ثانی کیس سے ہے۔

پورے معاملے پر وضاحت کے لیے اس ڈونٹ شاپ کی انتظامیہ سے دو بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔

تاہم ڈونٹ چین نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اس حوالے سے وضاحت کی ہے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ کرسٹیز ڈونٹس پر ہر گاہک کے ساتھ احترام سے پیش آنا ہمارا فرض ہے، ہمیں گردش کرنے والی اس ویڈیو کا علم ہے، یہ عمل انفرادی تھا جو ہماری کمپنی کی اقدار کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم سیاق و سباق کو مکمل طور پر سمجھنے کے لیے صورتحال کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

فیکٹ چیک کی حیثیت: غلط

یہ دعویٰ کہ ڈونٹ شاپ کے ملازم کے چیف جسٹس قاضی فائز سے بدتمیزی کرنے پر دکان کو سیل کر دیا گیا یہ غلط ہے۔

یہ تصویر اصل میں اسلام آباد کے ڈی سی نے ڈینگی ایس او پیز کی خلاف ورزی پر دکان کو سیل کیے جانے پر شیئر کی تھی، مزید برآں، مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی جانب سے شیئر کیے جانے والے مبینہ واقعے سے متعلق ایک ویڈیو بھی ڈاکٹرڈ ہے اور اس کو ایڈیٹ کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 30 دسمبر 2024
کارٹون : 29 دسمبر 2024