فضل الرحمٰن نے آئینی ترامیم کی حمایت کی تو انہیں سیاسی نقصان ہوگا، محمود اچکزئی
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے آئینی ترامیم کی حمایت کی تو انہیں سیاسی نقصان ہوگا جب کہ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے تازہ انتخابات ضروری ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمود خان اچکزئی نے اپنی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا اور ملکی سیاسی معاملات میں اسٹیبلشمنٹ کی عدم مداخلت چند ایسے اقدامات ہیں جنہیں فوری طور پر اٹھایا جانا چاہیے۔ تاکہ ملک کو درپیش بحرانوں کو حل کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں تشکیل دی گئی پارلیمانی کمیٹی ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کر سکتی ہے اور ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے نئے انتخابات ضروری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں غلطیاں سرزد ہوئیں جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی سمیت ملک کو سنگین بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے اب بھی سبق نہیں سیکھا اور غلطیاں کرتے چلے جا رہے ہیں۔
آئین میں مجوزہ ترامیم کا حوالہ دیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کا مقصد ملک کے ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے لہذا ملک کو احسن طریقے سے چلانے کے لیے ضروری ترامیم کی جائیں، اور ان ترامیم میں عوام کے مفادات اور ان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا جائے جب کہ یہ ترامیم دو تہائی اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں عوام کے نمائندوں کے اتفاق رائے سے ہونی چاہیے۔
’ چند طاقتور اداروں میں بیٹھے لوگوں کی خواہشات پر پارلیمنٹ بنانے کا راستہ روکنا ہوگا’
انہوں نے کہا کہ فارم 47 کی بنیاد پر قائم ہونے والی اسمبلیاں عوام کی نمائندہ نہیں ہیں کیونکہ عوام جانتے ہیں کہ یہ اسمبلیاں کیسے بنی ہیں، ہمیں ملک کے کچھ طاقتور اداروں میں بیٹھے لوگوں کی خواہشات پر پارلیمنٹ میں لوگوں کو اکٹھا کرنے کا راستہ روکنا ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں جو اپنا کردار بہت اچھے طریقے سے ادا کرتے ہیں لیکن انہوں نے آئین میں مجوزہ ترامیم کو ان کی اصل شکل میں قبول کرلیا تو جے یو آئی کے سربراہ کو سیاسی نقصان ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر ملک کو درپیش بحران کا حل تلاش کریں۔