قرض پروگرام کی منظوری کیلئے بورڈ کا اجلاس آج، شہباز شریف کی آئی ایم ایف سربراہ سے ملاقات کا امکان
وزیراعظم شہباز شریف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سربراہان سے ملاقات کریں گے جبکہ آج ہی آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے قرض پروگرام کو منظور کرنے پر غور کرے گا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے آج ہونے والی بات چیت آئی ایم ایف کے ساتھ نئے قرض پروگرام کو حتمی شکل دینے میں کردار ادا کرے گی۔
وزیراعظم کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا اور ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا سے ملاقات کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر اسٹریٹجک کمیونیکیشنز جولی کوزیک نے رواں ماہ کے اوائل میں واشنگٹن میں صحافیوں کو آگاہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں سے ضروری مالی اعانت کی فراہمی کی یقین دہانی کے بعد بورڈ کا اجلاس طلب کیا۔
مالی امور سے متعلق پاکستانی سفارت کاروں نے ان افواہوں کو مسترد کر دیا ہے کہ قرض معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور ان اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
7 ارب ڈالر کے قرض معاہدے کی آئی ایم ایف کے بورڈ سے باضابطہ منظوری درکار ہے۔
پاکستان کے لیے نئے قرض معاہدہ کے لیے آئی ایم ایف کی اہم پیشگی شرائط میں سے ایک دو طرفہ مالی اعانت حاصل کرنا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ رز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے نیویارک پہنچے تھے۔
وزیر اعظم آفس کے مطابق، شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مالدیپ کے صدر ڈاکٹر محمد معیزو سے ملاقات کی جہاں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تجارت، سیاحت، سرمایہ کاری سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔
آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم مختلف عالمی رہنماؤں سے دو طرفہ بات چیت کریں گے، جس میں برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر سے ملاقات بھی شامل ہے۔
شہباز شریف کی امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ کئی غیر رسمی ملاقاتیں متوقع ہیں تاہم دونوں رہنماؤں کے درمیان باضابطہ ون آن ون ملاقات ایجنڈے میں شامل نہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی آج بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس سے بھی ملاقات متوقع ہے۔
گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے زور دیا کہ مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے مستقل حل کے بغیر پائیدار عالمی امن نا ممکن ہو گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں دونوں مسئلوں کو اجاگر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بحالی کا حامی ہے جس میں یروشلم فلسطین کا دارالحکومت ہے۔
گزشتہ روز پاکستان نے اقوام متحدہ کے ’ فیوچر سمٹ کے معاہدہ’ کو عالمی اصلاحات کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا تھا، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے عالمی چیلنجوں، خاص طور پر غزہ میں ہونے والی ناانصافیوں سے نمٹنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ’ فیوچر سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ تب ہی کامیاب ہو سکتا ہے جب اس میں کیے گئے وعدے پورے کئے جائیں۔
واضح رہے کہ عالمی رہنماؤں کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کیے گئے اس معاہدہ میں نوجوانوں اور آنے والی نسلوں پر خصوصی زور دینے کے ساتھ، پائیدار ترقی، عالمی امن اور مالیاتی اصلاحات جیسے مسائل کے حل پر توجہ مرکوز کرنا شامل ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت میں توسیع کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مستقل رکنیت میں توسیع مزید مسائل پیدا کر سکتی ہے۔