سال 2023 میں ’زیرو ٹیکس فائلر‘ کی تعداد 27 لاکھ تک پہنچ گئی
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ملک میں زیرو ٹیکس فائلرز کے حوالے سے مشکل صورتحال کا سامنا ہے، جن کی تعداد ٹیکس سال 2023 میں کل انکم ٹیکس گوشواروں کے 68 فیصد کی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے لیے ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کی نشاندہی میں اہم چیلنج درپیش ہے، 34 لاکھ میں سے 23 لاکھ افراد اپنی ٹیکس آمدن چھپا رہے ہیں، یعنی صرف 11 لاکھ ٹیکس دہندگان نے گوشواروں میں اپنی آمدن ظاہر کیں۔
صفر ریٹرن ایک وقت کی فنانشل ریٹرنز یا پھر ایکٹو ٹیکس دہندگان کی فہرست (اے ٹی ایل) میں شامل ہونے کے لیے ٹیکس کی کم شرحوں کا فائدہ اٹھانے کے لیے جمع کرائے جاتے ہیں۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ایف بی آر نے منگل کو تقریباً 16 لاکھ ’صفر فائلرز‘ کو ای نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ وہ ٹیکس سال 2024 میں اپنے اصل گوشوارے جمع کرائیں۔
ان فائلرز کی پہچان ان کے مالی لین دین کی بنیاد پر کی گئی جس سے پتا چلتا ہے کہ ان کی آمدن پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے لیکن انہوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں اس کی اطلاع نہیں دی۔
یہ تجویز بھی سامنے آئی ہے کہ نان فائلرز کو کسی بھی مالی یا سرمایہ کاری سے روکا جائے اور جب کہ حج اور زیارت کے دوروں کے علاوہ ان پر سفری پابندی عائد کی جائے۔
کسی بھی شخص کی جانب سے آمدنی کا اعلان نہ کرنے کی دو دوسری صورتیں ہیں، جو ٹیکس دہندہ کی فہرست میں شامل ہونے کے باوجود اپنی آمدن ظاہر نہیں کرتے۔
علاوہ ازیں، 3 لاکھ ایک فکسڈ ٹیکس اسکیم کے تحت ’صفر فائلرز‘ ہیں، ایسے افراد جن کے سیلز ٹیکس گوشواروں میں کوئی کاروباری لین دین نہیں ہوتا ہے انہیں زیرو فائلر قرار دیا جاتا ہے۔
ٹیکس سال 2023 میں اس زمرے میں شامل افراد کی تعداد تقریباً 50 ہزار تک پہنچ جائے گی جب کہ ٹیکس سال 2023 کے لیے کل 27 لاکھ زیرو فائلرز کی کل تعداد بتائی گئی ہے۔
ایف بی آر نے تقریباً 2 کروڑ 50 لاکھ اہل ٹیکس دہندگان کی ان کی مالی پوزیشنوں کی بنیاد پر شناخت کرنے کے لیے ایک مشق کا انعقاد کیا ہے۔
ایک فیصد امیر ترین پاکستانیوں نے 499 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تاہم، ایف بی آر کا تخمینہ ہے کہ ان افراد کے ٹیکس وصولی میں 13 کھرب روپے کا فرق ہے۔
ایف بی آر کے سابق چیئرمین ڈاکٹر محمد ارشاد نے ڈان کو بتایا کہ زیرو ریٹرن ٹیکس پالیسی کی خامیوں کا نتیجہ ہے، موجودہ پالیسی لوگوں کو ٹیکس ادا کیے بغیر ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی ترغیب دیتی ہے تاکہ ٹیکس کی کم شرح سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو فائلر اور نان فائلر کی اصطلاحات کا از سر نو تعین کرنا ہو گا اور ٹیکس ریٹرن فائلنگ کو خصوصی طور پر ٹیکس کی ادائیگی سے جوڑنا ہو گا۔
ذرائع کے مطابق زیرو فائلنگ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے لازمی ڈیجیٹل انوائسنگ متعارف کرائی جائے گی۔
انفرادی ٹیکس دہندگان کے ٹیکس فرق کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 2 لاکھ سرفہرست ٹیکس دہندگان 2023 میں تقریباً 1.23 ارب روپے کم ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔
اس کے علاوہ 4 لاکھ افراد کی ایک اور کیٹیگری ہے جو 378 ارب روپے کا کم ٹیکس ادا کرتے ہیں، اس کے بعد ایک جیسی تعداد ہے جو 101 ارب روپے کم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔