• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

26ویں آئینی ترمیم اکتوبر کے پہلے ہفتے میں منظوری کے لیے پیش کردی جائے گی، مشیر قانون

شائع September 22, 2024
وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے مسودہ منظوری کے لیے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پارلیمنٹ میں پیش کردی جائے گی اور ملک کے موجودہ قانون کے تحت جسٹس منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس ہوں گے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آئینی ترمیم کسی خاص شخص کی وجہ سے نہیں کررہے نہ ہی یہ ہمارا آئیڈیا تھا، اپوزیشن کی جانب سے اس طرح کے الزامات لگتے ہیں لیکن کسی کو اس کی عمر کی وجہ سے اس سے عمل سے باہر کردیں تو ان کی جانب سے کسی شخص کو نشانہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں سب سے بڑی کامیابی ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ہے اور یہ دنیا کی پہلی پارلیمنٹ ہو گی جس نے ماحولیاتی تبدیلی کو آئینی حق دے دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم پر مارچ اپریل سے کام کررہے ہیں، وزیر اعظم خود اس آئینی اصلاحات کمیٹی کی سربراہی کرتے ہیں اور ہمارے اس سلسلے میں کئی اجلاس ہوئے جس میں وزیر قانون، وزیر اطلاعات اور ہمارے اتحادی بھی شریک ہوئے۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر قانون نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ہمارا ہوم ورک مکمل نہ ہوتا تو ہم اجلاس کبھی بھی نہ بلاتے، مولانا صاحب کے ساتھ اصولی طور پر اتفاق ہوا تھا اور گفتگو چل رہی تھی، وزیر قانون نے دو دفعہ ان کو بریفنگ دی اور انہیں اہم نکات بتائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے دو چار نکات کے حوالے سے تحفظات تھے جو ہم نے دور کردیے ہیں، اس کے علاوہ عمر کے حوالے سے مشاورت جاری ہے اور اس پر حتمی فیصلہ قانون برادری اور دیگر سے مشاورت کے بعد ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے دو تین شقوں پر اتفاق نہ ہونے کے بعد مزید وقت مانگا اور یہ بہتر ہوا کیونکہ تمام تر اسٹیک ہولڈرز اس پر وسیع تر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، ایک ہفتے میں قانونی برادری کی بھی گزارشات آ جائیں گی اور اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے کے بعد اکتوبر کے پہلے ہفتے میں اسے پیش کردیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر ترامیم آپ کو زیادہ لگ رہی ہیں لیکن اتنی ہیں نہیں، پہلے دن سے اس میں تین چار چیزیں زیر بحث تھیں، ہماری کوشش ہے کہ مولانا کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کریں، وہ اپنا مسودہ تیار کررہے ہیں، بلاول اپنا مسودہ تیار کررہے ہیں۔

بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ جب قانون برادری اور تمام فریقین کی باتیں سامنے آجائیں گی تو تینوں چاروں مسودے ساتھ رکھیں گے، جن چیزوں پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ان کو لے آئیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مشیر قانون نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 375(اے) کی ذیلی شق نمبر کے تحت وہ سینئر ترین جج ہیں اور وہ ہی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے اور اس وقت تو قانون یہی کہتا ہے، اس میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کی طرف سے زیادہ دباؤ آ رہا ہے کہ نئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہونا چاہیے، 25 اکتوبر کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریٹائر ہونا ہے اور جب وہ ریٹائر ہوں گے تو نئے چیف جسٹس کا نوٹیفکیشن جاری ہو جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024