• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

3 امپائروں کو توسیع دینے کیلئے آئینی ترمیم کرنی پڑرہی ہے، عمران خان

شائع September 18, 2024
— فائل فوٹو: عمران خان انسٹاگرام
— فائل فوٹو: عمران خان انسٹاگرام

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 3 امپائروں کو توسیع دینے کے لیے آئینی ترمیم کرنی پڑ رہی ہے جس کا مقصد فراڈ الیکشن کو تحفظ دینا ہے جب کہ وفاقی حکومت نمبرز پورے کررہی ہے اور وہ آئینی ترامیم لاکر ہی رہے گی۔

بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں کے ساتھ عدلیہ سے متعلق مجوزہ آئینی ترمیم پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئینی ترمیم اس لیے ہو رہی ہے کہ انہوں نے 4 امپائرز کو ساتھ ملاکر کھیلا اور پھر بھی ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم تین امپائروں کو توسیع دینے کے لیے کرنی پڑ رہی ہے، ان میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اور چیف الیکشن کمشنر شامل ہیں جب کہ توسیع اس لیے دینے کی کوشش ہو رہی ہے تاکہ فراڈ الیکشن کو تحفظ دے سکیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ آئینی ترمیم والا معاملہ تو اب ریورس ہوگیا ہے جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ حکومت نمبرز پورے کر رہی ہے، انہوں نے ترمیم لانی ہی لانی ہے۔

صحافی نے پوچھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا ’کچھ کہہ نہیں سکتا‘۔

صحافی نے پھر پوچھا کیا آپ مولانا کے بارے میں کلیئر نہیں ہیں؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ جمہوریت کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا پڑے گا، مولانا اگر جمہوریت کے لیے ساتھ کھڑے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں ڈر ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ راستے سے ہٹ گئے تو 9 مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی، 9 مئی کو ہماری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الیکشن کو تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کیا جاسکے، مجھ پر 140 کیسز 9مئی سے پہلے ہو چکے تھے، مجھ پر دو قاتلانہ حملے بھی ہو چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ختم نہیں ہو رہی تھی اسی لیے 9مئی کیا گیا، قاضی فائز عیسیٰ ایک سال سے 9 مئی کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہونے دے رہے، انہیں ڈر ہے کہ نئے چیف جسٹس آئے تو 9مئی کی تحقیقات کروائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ 9مئی جس نے کروایا وہی اس کا اصل ذمہ دار ہے، لاہور سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ وارنٹ دکھائیں اور گرفتار کر لیں، مجھے گرفتار کر کے گھسیٹ کر لے جانے کا مقصد لوگوں کو اشتعال دلانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہر جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کر دی گئی، اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا کی فوٹیج بھی چوری ہو گئی، نئے چیف جسٹس کے سامنے جب 9مئی کی پٹیشن لگے گی تو اصلیت سامنے آجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو کرش کرنے کے بعد 8 فروری کا الیکشن کروایا گیا اور 8 فروری کو جو انقلاب آیا وہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا، پی ٹی آئی بغیر لڑے ہی جیت گئی، حالانکہ نواز شریف نے تو فتح کی تقریر تیار کر رکھی تھی اور یاسمین راشد جیل میں ہوتے ہوئے بھی جیت چکی تھیں، نواز شریف کو 74 ہزار ووٹ ڈلوائے گئے، 8 ماہ گزر چکے ہیں الیکشن ٹریبونل کیوں کام نہیں کر رہے۔

عمران خان نے کہا کہ تین چیف جسٹس نے حمود الرحمن کمیشن رپورٹ بنائی تھی، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کہتی ہے کہ یحیی خان نے اپنی طاقت بچانے کے لیے جمہوریت کا جنازہ نکالا ، اپنی طاقت بچانے کے لیے ملک کو آج دوبارہ اس نہج پر لایا جارہا ہے۔

’قانون کی بالادستی کو ختم کیا جا رہا ہے‘

انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی کو ختم کیا جا رہا ہے، قانون کی بالادستی کے بغیر سرمایہ کاری نہیں آسکتی کیوں کہ آپس میں جڑے ہوئے ہیں، اسی طرح سیاسی استحکام کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کا موازنہ میانمار سے ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار پاکستانی کمپنیوں نے دبئی چیمبر میں رجسٹریشن کروائی ہے، پیسہ ملک سے باہر جا رہا ہے، چین کی ترقی میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں نے سرمایہ کاری کی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی اثاثہ ہیں، قرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لیے ان کی سرمایہ کاری اہم ہے مگر بیرون ملک مقیم پاکستانی قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری اور محسن نقوی سمیت تمام بڑے لوگوں کے پیسے بیرون ملک پڑے ہیں، فراڈ حکومت کی وجہ سے بھی بیرون ملک مقیم پاکستانی سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اصلاحات کی ضرورت ہے پاکستان اس کے بغیر دلدل سے نہیں نکل سکتا، اصلاحات کے ذریعے خرچ کو کم اور آمدنی کو بڑھانا ہوتا ہے، 8 ماہ ہونے کو ہیں حکومت نے کتنی ریفارمز کی اور کتنے اخراجات کم کیے۔

’لاہور کے جلسے میں کشتیاں جلا کر نکلیں‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ حکومت این ار او کی پیداوار ہے، حکومت سے نہ خرچ کم ہونے ہیں اور نہ سرمایہ کاری بڑھنی ہے، بڑے لوگوں پر بوجھ ڈال نہیں سکتے کیونکہ وہاں مافیا بیٹھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صرف سپریم کورٹ سے لوگوں کو امیدیں ہیں اس کو بھی تباہ کیا جارہا ہے، ماتحت عدلیہ اور پولیس پر کسی کو اعتماد نہیں رہا، لاہور میں پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کے لیے پکڑ دھکڑ شروع کر دی گئی ہے، جو بھی ہو جائے لاہور کا جلسہ کریں گے، قوم کو پیغام دیتا ہوں کہ لاہور کے جلسے میں کشتیاں جلا کر نکلیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024