پاکستان میں ایکس کی بحالی کا دعویٰ ’غلطی‘ تھی، پی ٹی اے
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس اب بھی بلاک ہے اور گزشتہ سماعت کے دوران اس کے وکیل کی جانب سے کیا گیا دعویٰ ایک ’غلطی‘ تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پی ٹی اے کے ’موقف بدلنے‘ پر ناراضگی کا اظہار کیا اور خبردار کیا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
12 ستمبر کو سندھ ہائی کورٹ میں ’ایکس‘ کی بندش کے حوالے سے مقدمے کی سماعت کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کے وکلا بندش کے حوالے سے تذبذب کا شکار نظر آئے تھے۔
وکیل احسن امام رضوی نے عدالت کو کو بتایا کہ ایکس کو بحال کردیا گیا ہے، کیونکہ پلیٹ فارم پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے تاہم پی ٹی اے کے ایک اور وکیل سعد صدیقی نے کہا کہ انہیں نوٹیفکیشن واپس لینے کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
احسن امام رضوی کے استدلال کی بنیاد پر سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے ایکس کو بحال کرنے کی درخواست کو نمٹا دیا۔
بعد ازاں، پی ٹی اے کی جانب سے وکیل علی فیصل نے سندھ ہائی کورٹ میں نظر ثانی درخواست دائر کردی جس میں عدالت سے حکم نامہ واپس لینے یا ترمیم کی استدعا کی گئی ہے، ڈپٹی ڈائریکٹر لا پی ٹی اے علی اکبر سہتو اور وکیل احسن امام نے حلف نامے جمع کروا دیے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پی ٹی اے کی جانب سے وکیل کو نادانستہ طور پر غلط ہدایات دی گئیں۔
ڈپٹی ڈائریکٹر لا پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے بندش سے متعلق نوٹی فکیشن واپس نہیں لیا ہے، ایکس کی بندش سے متعلق نوٹی فکیشن تاحال موجود ہے جب کہ وزارت داخلہ کے نوٹی فکیشن کی واپسی کا بیان غلط فہمی کی بنیاد پر جاری ہوا۔
چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی اور جسٹس جواد اکبر سروانہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پیر کو تازہ درخواست کی سماعت کی۔
عدالت نے پی ٹی اے کے وکیل سے پوچھا کہ کیا تازہ درخواست میں پچھلے حکم پر نظرثانی کی گئی ہے تو وکیل نے جواب دیا کہ یہ حکم میں ترمیم، تبدیلی کے لیے ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر پی ٹی اے کے وکیل سے ان کے بیان کے بارے میں بار بار پوچھا گیا تھا لیکن اب پی ٹی اے کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ’وکیل کیسز کی وجہ دے دباؤ کا شکار تھا‘۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کردی۔